یوم تکمیل دین -عید غدیر کی شہرت اہل زمین سے زیادہ آسمانوں میں ہے
قَالَ رَسُولُاللَّهِ(ص): «يوْمَ غَدِيرِ خُمٍّ أَفْضَلُ أَعْيادِ أُمَّتِي وَ هُوَ الْيوْمُالَّذِي أَمَرَنِي اللَّهُ تَعَالَى ذِکْرُهُ فِيهِ بِنَصْبِ أَخِي عَلِي بْنِأَبِي طَالِبٍ(ع) عَلَماً لِأُمَّتِي يهْتَدُونَ بِهِ مِنْ بَعْدِي وَ هُوَالْيوْمُ الَّذِي أَکْمَلَ اللَّهُ فِيهِ الدِّينَ وَ أَتَمَّ عَلَى أُمَّتِي فِيهِ النِّعْمَةَ وَ رَضِي لَهُمُ الْإِسْلَامَ دِيناً»؛(أمالي الصدوق: ١٢۵)
رسول اکرم (ص) فرماتے ہیں :میری امت کی بہترین عید ، عید غدیر خم کا دن ہے، اور یہ وہ دن ہے کہ خداوندمتعالی نے مجھے اس دن میرے بھائی علی بن ابی طالب(ع) کو امامت پر نصب کرانے کا حکمدیا تا کہ میرے بعد وہ رہبر ہو جائےں ، اور یہ وہ دن ہے کہ خدا نے دین کو اس دن کامل فرمایا اور میری امت پر اپنی نعمتوں کو پورا کیا اور اسلام کو ان کا پسندیدہدین قرار دیا۔
قَالَ سَأَلْتُأَبَاعَبْدِاللهِ(ع): «هَلْ لِلْمُسْلِمِينَ عِيدٌ غَيرَ يوْمِ الْجُمُعَةِ وَ الْأَضْحَى وَالْفِطْرِ؟ قَالَ: نَعَمْ، أَعْظَمُهَا حُرْمَةً. قُلْتُ: وَأَيّعِيدٍ هُوَ جُعِلْتُ فِدَاکَ؟ قَالَ: الْيوْمُ الَّذِي نَصَبَ فِيهِ رَسُولُاللهِ(ص) أَمِيرَالْمُؤْمِنِينَ(ع) وَ قَالَ مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِي مَوْلَاهُ»؛(الکافی۴: ١۴٩)
روای کہتا ہے کہ امام صادق (ع) سے عرض کیا : کیا مسلمانوں کا جمعہ ، عید قربان اور عید فطر کے علاوہ بھی کوئی اور عید ہے ؟ امام نے فرمایا:جی ہاں! عرض کیا: آپ پر فدا ہو جاوں ، وہ کونسادن ہے ؟فرمایا:وہ دن کہ رسول خدا (ص) نے امر المومنین (ع) کو ( خلافت اور ولایت )کے لئے منصوب کیا اور فرمایا: جس جس کا میں مولا ہوں یہ علی (ع) اس کا مولا ہے ۔
سَمِعْتُ أَبَاعَبْدِاللَّهِ الصَّادِقَ(ع) يقُولُ:«صِيامُ يوْمِ غَدِيرِ خُمٍّ يعْدِلُ صِيامَ عُمُرِ الدُّنْيا إِلَى أَنْ قَالَ وَهُوَ عِيدُ اللَّهِ الْأَکْبَرُ وَ مَا بَعَثَ اللَّهُ نَبِياً إِلَّا وَ تَعَيدَفِي هَذَا الْيوْمِ وَ عَرَفَ حُرْمَتَهُ وَ اسْمُهُ فِي السَّمَاءِ يوْمُالْعَهْدِ الْمَعْهُودِ وَ فِي الْأَرْضِ يوْمُ الْمِيثَاقِ الْمَأْخُوذِ وَالْجَمْعِ الْمَشْهُود»؛(وسائل الشيعة ٨: ٨٩)
روای کہتا ہے:میں نےسنا کہ امام صادق(ع) نے فرمایا: عید غدیرکے دن کے روزہ دنیا کی پوری عمر کے روزہ کے برابر ہے ، اس کے بعد فرمایا:عید غدیر کا دن ،خدا کا بڑا عید ہے ، خداوندمتعالی نے جتنے پیغمبروں کو مبعوث فرمایا ان سب نے اس دن کو عید منایا ہے اور اسدن کی عظمت کے معترف ہوئے ئےں ، اس دن کا نام آسمان میں ، عہد و پیمان کا دن اورزمین میں محکم عہد وپیمان اور سب کے حاضر ہونے کا دن رکھا گیا ہے ۔
مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ دَاوُدَ عَنْ أَبِي عَلِيٍّأَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارٍ الْكُوفِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فَضَّالٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ زُرَارَةَ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ قَالَ:كُنَّا عِنْدَ الرِّضَا(ع) وَ الْمَجْلِسُ غَاصٌّ بِأَهْلِهِ فَتَذَاكَرُوا يَوْمَالْغَدِيرِ فَأَنْكَرَهُ بَعْضُ النَّاسِ فَقَالَ الرِّضَا(ع) حَدَّثَنِي أَبِيعَنْ أَبِيهِ(ع) قَالَ إِنَّ يَوْمَ الْغَدِيرِ فِي السَّمَاءِ أَشْهَرُ مِنْهُفِي الْأَرْضِ إِنَّ لِلَّهِ فِي الْفِرْدَوْسِ الْأَعْلَى قَصْراً لَبِنَةٌ مِنْفِضَّةٍ وَ لَبِنَةٌ مِنْ ذَهَبٍ فِيهِ مِائَةُ أَلْفِ قُبَّةٍ مِنْ يَاقُوتَةٍحَمْرَاءَ وَ مِائَةُ أَلْفِ خَيْمَةٍ مِنْ يَاقُوتٍ أَخْضَرَ تُرَابُهُ الْمِسْكُوَ الْعَنْبَرُ فِيهِ أَرْبَعَةُ أَنْهَارٍ نَهَرٌ مِنْ خَمْرٍ وَ نَهَرٌ مِنْماءٍ وَ نَهَرٌ مِنْ لَبَنٍ وَ نَهَرٌ مِنْ عَسَلٍ وَ حَوَالَيْهِ أَشْجَارُ جَمِيعِالْفَوَاكِهِ عَلَيْهِ طُيُورٌ أَبْدَانُهَا مِنْ لُؤْلُؤٍ وَ أَجْنِحَتُهَا مِنْيَاقُوتٍ تَصُوتُ بِأَلْوَانِ الْأَصْوَاتِ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْغَدِيرِ وَرَدَإِلَى ذَلِكَ الْقَصْرِ أَهْلُ السَّمَاوَاتِ يُسَبِّحُونَ اللَّهَ وَيُقَدِّسُونَهُ وَ يُهَلِّلُونَهُ فَتَطَايَرُ تِلْكَ الطُّيُورُ فَتَقَعُ فِيذَلِكَ الْمَاءِ وَ تَتَمَرَّغُ عَلَى ذَلِكَ الْمِسْكِ وَ الْعَنْبَرِ فَإِذَااجْتَمَعَتِ الْمَلَائِكَةُ طَارَتْ فَتَنْفُضُ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ وَ إِنَّهُمْفِي ذَلِكَ الْيَوْمِ لَيَتَهَادَوْنَ نُثَارَ فَاطِمَةَ(ع) فَإِذَا كَانَ آخِرُذَلِكَ الْيَوْمِ نُودُوا انْصَرِفُوا إِلَى مَرَاتِبِكُمْ فَقَدْ أَمِنْتُمْ مِنَالْخَطَإِ وَ الزَّلَلِ إِلَى قَابِلٍ فِي مِثْلِ هَذَا الْيَوْمِ تَكْرِمَةًلِمُحَمَّدٍ(ص) وَ عَلِيٍّ(ع) ثُمَّ قَالَ يَا ابْنَ أَبِي نَصْرٍ أَيْنَ مَا كُنْتَفَاحْضُرْ يَوْمَ الْغَدِيرِ عِنْدَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ(ع) فَإِنَّ اللَّهَيَغْفِرُ لِكُلِّ مُؤْمِنٍ وَ مُؤْمِنَةٍ وَ مُسْلِمٍ وَ مُسْلِمَةٍ ذُنُوبَسِتِّينَ سَنَةً وَ يُعْتِقُ مِنَ النَّارِ ضِعْفَ مَا أَعْتَقَ فِي شَهْرِرَمَضَانَ وَ لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَ لَيْلَةِ الْفِطْرِ وَ الدِّرْهَمُ فِيهِبِأَلْفِ دِرْهَمٍ لِإِخْوَانِكَ الْعَارِفِينَ فَأَفْضِلْ عَلَى إِخْوَانِكَ فِيهَذَا الْيَوْمِ وَ سُرَّ فِيهِ كُلَّ مُؤْمِنٍ وَ مُؤْمِنَةٍ ثُمَّ قَالَ يَاأَهْلَ الْكُوفَةِ لَقَدْ أُعْطِيتُمْ خَيْراً كَثِيراً وَ إِنَّكُمْ لَمِمَّنِامْتَحَنَ اللَّهُ قَلْبَهُ لِلْإِيمَانِ مُسْتَقَلُّونَ مَقْهُورُونَمُمْتَحَنُونَ يُصَبُّ عَلَيْكُمُ الْبَلَاءُ صَبّاً ثُمَّ يَكْشِفُهُ كَاشِفُالْكَرْبِ الْعَظِيمِ وَ اللَّهِ لَوْ عَرَفَ النَّاسُ فَضْلَ هَذَا الْيَوْمِبِحَقِيقَتِهِ لَصَافَحَتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ فِي كُلِّ يَوْمٍ عَشْرَ مَرَّاتٍوَ لَوْ لَا أَنِّي أَكْرَهُ التَّطْوِيلَ لَذَكَرْتُ مِنْ فَضْلِ هَذَا الْيَوْمِوَ مَا أَعْطَى اللَّهُ فِيهِ مَنْ عَرَفَهُ مَا لَا يُحْصَى بِعَدَدٍ؛ )إقبال الأعمال1: 468 – وسائل الشيعة، ج14، ص: 388)
احمد بن محمد بن ابی نصر بزنطی سے منقول ہے کہ ہم کچھ لوگ حضرت امامرضا(ع) کے حضور میں تھے اور وہ گھر محدثان ( حدیث شناس) سے بھرا ہو اتھا۔چنانچہروز غدیر کی حکایت وذکر چھڑگیا۔اہل سنت میں سے کچھ نے کہا یہ واقعہ معلوم نہیں ہےیا اس دن کی فضیلت ظاہر نہیں ہے ۔حضرت نے فرمایا روز ِغدیر کی شہرت آسمانوں میں اہل زمین کے درمیان موجود شہرت سے زیادہ ہے ۔
حقیقتاًاللہ تعالی کے لیے فردوس اعلی میں ایسا محل ہے جس کی ایک اینٹ چاندی اور ایک سونے سے ہے اور اس محل میں ایک لاکھ گھرسرخ یاقوت سے ہے اور ایکلاکھ خیمہ یاقوت سبز کا ہے ا ور اس کی مٹی مشک اورعنبر سے ہے اور اس میں چار نہریںہیں : ایک شراب اور ایک پانی اور ایک دودھ اورایک شہد کی ،اور ان کے ارد گرد تمامپھلوں کے درخت ہیں اور درختوں پر ایسے پرندے ہیں جن کی بدن مروارید سے ہیں اور انکے بال یاقوت اور مختلف آوزوں میں نغمہ سرائی کرتے ہیں اورجب غدیر کا دن آتاہےتمام آسمانوں کے فرشتے اس قصر میں آتے ہیں اوراللہ سبحانہ تعالی کی تقدیس اورتہلیل کرتے ہیں ؛پھر وہ پرندے اڑتے ہیں اور اس پانی میں غوطہ لگاتے ہیں اور مشکاورعنبر کی مٹی پر کڑوتیں کھاتے ہیں؛جب فرشتے جمع ہوتے ہیں وہ پرندے اڑتے ہیں اور اپنے پروں کوانکے لیے جھاڑتے ہیں اور اس روز حضرت فاطمہ زہرا(صلوات اللہ علیہا) کے نثار کو ایکدوسرے کو بطور ہدیہ دیتے ہیں اوردوسرے کے لیے تحفہ بھیجتے ہیں ۔
اورمنقول ہے کہ حضر ت امیرالمؤمنین اورفاطمہ زہرا(علیہما السلام ) کی شب ِزفاف میں،طوبی یاسدرہ کا درخت بہت عظیم سازوسامان اور پتّے اُٹھانے پر مأمورہوااور اہل جنتمیں سے حوراور غلمان سب کے سب اس درخت کے نیچے حاضر ہوگئے اور راحیل نے انتہائیفصاحت اور بلاغت والا خطبہ پڑھااور حضرت جبرئیل (ع) نے جنا ب حضرت امیرا لمؤمنین(ع) کی جانب سے خطبہ نکاح پڑھااور حقسبحانہ وتعالی نے حضرت فاطمہ کی طرف سے ایجاب کیا اور حضرت جبرئیل (ع) نے حضرتامیر المؤمنین (ع)کی جانب سے قبول کیا ؛ پھر درخت طوبی یا سدرۃ المنتہی یا دونوںنے مرواردید اور جواہر اور اپنے پتے ان پر نچھاور کیا اورحوراور غلمان میں سے ہرایک نے اپنا حصہ لیااورغدیر کے دن ہر کوئی یہ دوسرے کی جانب سے ہدیہ بھیجتے ہیںکیونکہ ان میں سے ہرایک کے لیے خاص بو اور زینت ہے جو دوسرے کی نہیں اور پورے سالمیں دوسری عید کے آ نے تک ان سے یہ خوش بو مہکتی رہے گی ۔اور جب دن کے آخری وقت آپہنچتاہے تو صدا آتی ہے کہ اپنی جگہوں کی طرف لو ٹ جائیں کہ تم لوگوں کو آئندہ سالاس روزتک خطا اور گناہ سے محفوظ کرلیا ہے حضرت محمد (ص) اور حضرت امیر المؤمنین (علیہما السلام) کےاعزاز وا کرام کے طفیل و بر کت سے ۔
اس کےبعد حضرت نے فرمایا اے ابو نصر کے بیٹے !تم جہاں بھی ہو کوشش کرو کہغدیر کے دن حضرت امیر المؤمنین (ع) کے پاس حاضرہوجاؤ کیوں کہ حضرت حق ۔ اللہسبحانہ و تعالی ۔ تمام مؤمنین و مؤمنات اور مسلمین و مسلمات بخش دیتا ہے اور ان کےساٹه سالہ گنا ہوں سے در گزر کرتا ہے اور دوزخ کی آ گ سے آزادکرتا ہے اس سے دوگنازیادہ جتنا ماہ رمضان اور شبِ قدر اور شبِ فطر میں آ زاد کر چکا ہے ،اور جوکوئی اس دن ایک درہم صدقہ دے اس کے برابر کے شیعیان اثنی عشری کو ایک ہزار درہم دے؛ لہٰذا جتنا تمہارے لیے مقدور و ممکن ہواپنے مؤمن بھائیوں پر احسان کرو اورہرمؤمن اور مؤمنہ کو اس روز خوش ومسرور کرو ۔
پھرآپ نے فرمایا اے اہل کوفہ ! حق ۔ سبحانہ تعالی ۔ نے تم لوگوں کو بہت زیادہخیر وبرکت عطا کیا ہے اور حقیقتاً تم لوگ ان مومنین میں سے ہو جن کے دلوں کو اللہسبحانہ تعالی نے ایمان کے حوالے سے امتحان کیاہے اوراس کے بعد تم خواری و ذلت میںہو گے اور تمہارے دشمن تم پر بہت سے مظالم ڈھائیں گے اور امتحان اور آ زمائشیںتمہارے تو سط سے ہوں گے او ر بلا و مصیبتیں پے در پے تم پر ڈھائیں جائیں گی اورغمومصیبت دور کرنااسی کے ہاتھ میں ہے ،تم سے سنگین و بڑے بلاؤں کو دور کرے گا ؛اوراللہ کی قسم ! اگر لوگ اس روز کی فضلیت کو جان لیں اور چنانچہ اس کی شرائط و آدابپر عمل کریں ،ہرروز دس مرتبہ آسمانوں کے فرشتے ان کے ساتھ مصا فحہ کریں گے اور اگرمجھے بات زیادہ لمبی ہونے کا خوف نہ ہوتا تو ضروریه بیان کرتا که اس روز کی فضیلتاور اس دن کی معرفت رکھنے والوں کوجو رتبہ ومقام جو اللہ سبحانہ و تعالی نے عطا فرمایا ہے جس کی مقدار اور اندازہ الله کےعلاوہ کوئی اور بیان اور حساب و کتاب نہیں کرسکےگا۔