اسلام آباد کی شاہراہ اقتدار پر عشق رسالتؐ و اہلبیتؑ کی نئی داستان رقم؛ تشدد ہار گیا تعلیماتِ آئمہ اہلبیت ؑ و آقای موسویؒ جیت گئیں، سبق آموز جھلکیاں

ولایت نیوز شیئر کریں

اسلام آباد( ولایت نیوز ) جمعہ 3مئی کو اسلام آباد کی شاہراہ اقتدار نے عشق رسالتؐ و اہلبیتؑ و پاکیزہ صحابہ کبارؓ کا عجیب منظر دیکھا جب تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے اعلان کردہ عشرہ صادق آل محمد ؐ کے موقع پر نیشنل پریس کلب پر مختار آرگنائزیشن کی ماتمی احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔

⭐ مختار آرگنائزیشن کے کارکنان گذشتہ دو دہائیوں سے زائد عرصہ سے امام جعفر صادق علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر عشرہ صادق آل محمد کے دوران پریس کلب اسلام آباد سے ماتمی احتجاج کا آغاز کرتے ہیں جو جناح ایونیو پر پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے اختتام پذیر ہوتا ہے۔

⭐ ریلی کا مقصد عالمی و اسلامی دنیا کی توجہ جدید سائنس و ٹیکنالوجی کے بانی امام جعفر صادق علیہ السلام کی مسمار شدہ قبر اطہر سمیت جبت البقیع میں مدفون اسلام کے محسنوں اہلبیت اطہارؑ پاکیزہ صحابہ کبارؓ کے مزارات کی حالت زار کی جانب دلانا ہوتا ہے ۔

⭐ 3مئی کو جیسے ہی ماتمی احتجاجی ریلی کا آغاز ہوا پولیس کی بھاری جمیعت نے شرکائے ریلی کو گھیر لیا۔ سبیل حسینیؑ اور لاؤڈ کی گاڑی کو قبضے میں لے لیا ۔ لیکن اس کے باوجود شرکاء پرامن رہے ۔

⭐ ریلی کی قیادت تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سیکرٹری جنرل علامہ بشارت حسین امامی ، علامہ کاظم رضا کاظمی ، علامہ محسن علی ہمدانی ، علامہ فخر عباس عابدی ، علامہ شبیہہ الحسن کاظمی ، علامہ فصاحت گردیزی، علامہ اجلال حیدر الحیدری سمیت بیسیوں سینیئر علما کررہے تھے ۔ نیز تحریک نفاذ فقہ جعفریہ اسلام آباد کے صدر ذوالفقار علی راجہ ، سپیکر بوعلی مہدی ، شریک چیئرمین ایم او حسن کاظمی ،ٹی این ایف جے خیبر پختونخواہ کے صدر غضنفر علی شاہ ایڈووکیٹ، ٹی این ایف جے سندھ کے عقیل احمد اعوان،گلوبل البقیع کمیٹی کے تبیان زیدی شوکت عباس جعفری ، پروفیسر ثمر الحسن ، جمیل قریشی ، سالارحیدری دائرہ مصیب عباس، قدیر حسین شاہ ، ایم ایچ جعفری بھی قائدین میں شامل تھے ۔

⭐ انتظامیہ کی بھاری جمیعت پہنچنے کے گھیرے کے باجود شرکائے ریلی کا ایک حصہ جنت البقیع کی تعمیر کے نعرے لگاتا رہا اور دوسرے حصےمیں مصائب حضرت زہرا ؑ کے نوحہ و ماتم کا سلسہ جاری رہا۔

⭐ اس موقع پر مقامی انتظامیہ کے افسر نے یہ الٹی میٹم دیا کہ صرف پانچ منٹ کا ٹائم ہے تمام شرکائے ریلی منتشر ہو جائیں لیکن علامہ بشارت امامی سمیت ریلی کے قائدین نے واضح کیا کہ راہ حسینیت میں اٹھا ہوا قدم کبھی واپس نہیں جا سکتا جس کے ساتھ ہی وہاں موجود پولیس اہلکاروں نے انتظامیہ کے افسر کے اشارے پر لاٹھی چارج شروع کردیا ۔ ریلی میں موجود سینیئر سٹیزنز اور بچوں پر بھی بے دریغ لاٹھیاں بر سائی جانے لگیں ۔

⭐ اس موقع پر مختار آرگنائزیشن کے سینیئر رہنما سید حسن کاظمی نے خطاب کرتے ہوئے تمام شرکاء پر واضح کردیا کہ پولیس کتنا ہی تشدد کرلے تمام شرکائے ریلی پرامن رہیں اور ماتم کرتے ہوئے ڈی چوک کی جانب بڑھتے جائیں ۔

⭐ ذوالفقار علی راجہ نے اس موقع پر کہا کہ آج بھی نبیؐ کریم کی بیٹی اتنی مظلوم ہے کہ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں حضرت زہراؑ اور ان کے بیٹوں امام جعفر صادقؑ امام باقرؑ امام زین العابدینؑ و امام حسن ؑ کی مسمار شدہ قبروں پر آواز احتجاج کو روکنے کیلئے ڈنڈے برسائے جا رہے ہیں ۔ اس درد انگیز خطاب سے ریلی کے شرکاء کی آنکھیں اور چہرے اشکوں سے بھیگ گئے ۔ اس تقریر کے فورا بعد راجہ ذوالفقارحسن کاظمی اور ان کے ساتھ درجنوں افراد کو پولیس نے گرفتار کرلیا ۔ ان کے ساتھ ہی ماتمی سنگت خوشبو آل عمران کے سالار ارشد عباس بھٹی، سالار منظر زیدی، شانی شاہ اور دیگر درجنوں ماتمی گرفتار کرلئے گئے۔

⭐ جناح ایونیو کے انٹری پوائنٹ پر ہی پولیس کی بھاری جمیعت نے علمائے کرام کو گھیرے میں لے لیا اور انہیں منتشر ہونے کی دھمکیاں دیں لیکن علامہ بشارت امامی نے پرامن ریلی میں رکاوٹ ڈالنے کو بلا جواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ آقای موسوی ؒ کے پرستاروں کے پاس صرف دو راستے ہیں میدان یا زندان ۔ ذلت کے راستے حسینیوں کو ہر گز گوارا نہیں۔ عین اسی وقت دھونس کے سامنے زیر نہ ہونے والے علمائے کرام کو بھی گرفتارکرنے کا حکم دے دیا گیا اور علامہ بشارت امامی ، علامہ کاظم رضا ، علامہ محسن علی ہمدانی علامہ فصاحت گردیزی سمیت علمائے کرام بھی وقار کے ساتھ سنت سجادؑ ادا کرنے کیلئے اسیروں کی گاڑی میں جا بیٹھے ۔

⭐ پولیس نے والعصر ٹی وی کی جانب سے ریلی کو نشر کرنے والے کیمرے کو بھی چھین لیا لیکن ریلی کے مناظر اس کے باوجودد بھی مختلف موبائل فونز میں محفوظ ہوگئے ۔

⭐علامہ فخر عباس عابدی نے گرفتاری کے وقت پولیس وین میں بیٹھتے ہوئے جنت البقیع کا پرچم اٹھا رکھا تھا۔

⭐ ایک طرف پولیس پرامن مظاہرین کو اٹھا اٹھا کر پولیس وین میں پھینک رہی تھی ڈنڈے برسا رہی تھی تو دوسری جانب جنت البقیع و امام جعفر صادقؑ کے پروانوں کا ریلا سینوں پر ماتم کرتا ڈٰی چوک کی جانب بڑھتا جا رہا تھا۔

⭐ ایم ایچ جعفری ، نصیر سبزواری ، نذر عباس کاظمی، قاصد حسین شاہ کے پر جوش نعرے شرکائے ماتمی احتجاج کے ولولے میں اضافہ کررہے تھے۔

⭐ڈی چوک پر پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پہنچ کر علامہ شبیہہ الحسن کاظمی نے شرکائے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے امام جعفر صادق علیہ السلام کی عظمت پر روشنی دالی اور بتا یا کہاہل تشیع ہی نہیں امام ابو حنیفہ سمیت اہل سنت کے تمام آئمہ امام جعفر صادق علیہ السلام کے بالواسطہ یا بلاواسطہ شاگرد ہیں انہوں نے کہا کہ امام ابو حنیفہؒ کا مشہور فرمان ہے کہ اگر میری زندگی میں وہ دو سال نہ ہوتے جو امام جعفر صادق کی شاگردی میں گزارے تو میں (نعمان المعروف ابو حنیفہؒ) ہلاک ہو جاتا۔

⭐تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے مرکزی راہنما شوکت عباس جعفری نے اس موقع پر تحریک کے سربراہ علامہ آغا سید حسین مقدسی کا پیغام شرکاء تک پہنچایا اورریلی کو روکنے کے اقدام کی شدید مذمت کی ۔

⭐ اس موقع پر مختار آرگنائزیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل ملک زمار کی جانب سے پیش کردہ ایک قرارداد متفقہ طور منظور کی گئی ۔

⭐مختار فورس والنٹییئرز کے رضاکار سید علی اجود نقوی و سید نزاکت حسین شاہ عاصم علی جعفری اور ابراہیم سکاؤٹس کے چیف سید کاشف کاظمی کی قیادت میں شرکائے ریلی کی جامہ تلاشی کے ساتھ پیدل چلنے والوں اور شاہراہ سے گزرنے والی ایمبولینسوں کو گزارنے میں مستعد نظر آئے ۔

⭐ ماتمی احتجاج میں مختار جنریشن کے کم سن بچوں کی کثیر تعداد بھی موجود تھی جو یہ بتا رہے تھے کہ صغیر کربلا شہزادہ علی اصغر ؑ کے ماننے والے بندوقوں لاٹھیوں سے ہر گز نہیں گھبرایا کرتے ۔

⭐ مختار سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے چیئرمین محمد عباس کاظمی، تحریک کے سیکرٹری تنظیم ارشاد علی نقوی، سالار کاظمی ایڈووکیٹ نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ تقاریر کے اختتام پر ماتم کا آغاز ہوگیا۔

⭐ سالار محسن کاظمی، دربان عزاخانہ معصومہ قم عقیل عباس کاظمی اسد عباس ہمدانی کنگوٹہ سیداں پیرگروٹی کے ماتمیوں کےساتھ اس نوحہ نے عجب سماں باندھ رکھا تھا ۔ العجل العجل العجل یا امام ؑ العجل ۔۔۔ نہ علم تیرا جھکے گا۔۔۔

⭐ ذاکر مطیع الحسن کاظمی نے دوران ماتم مصائب بیان کیا اور شرکاء کے سینہ زنی کے ساتھ ساتھ اشکوں کا بھی بھرپور پرسہ خاندان رسالتؐ کے حضور پیش کیا۔ ماتمی پرسہ کے بعد شرکاء دعا و زیارت کے بعد پرامن منتشر ہوگئے ۔

⭐ پولیس گردی کے دوران شرکاء پاک فوج کے نعرے بھی لگاتے رہے ۔ یاد رہے کہ گذشتہ سال 2023 میں مختار آرگنائزیشن کی یلی ماتمی ریلی تھی جس میں پہلی بار واشگاف انداز میں 9مئی کے واقعات کی پرزور ذمت کی گئی تھی اور ایک نعرہ گونجتا رہا تھا کہ یہ جو سوہنی دھرتی ہے اس کے پیچھے وردی ہے‘ کے نعرے لگا کر پاک فوج کے ساتھ اظہار یکجہتی بھی کیا گیا تھا۔

⭐ماتمی احتجاجی ریلی کو کور کرنے کیلئے آنے والے صحافی حیران تھے کہ مختار آرگنائزیشن پر اتنا بدترین تشد ہوا درجنوں علمائے کرام سینکڑوں عزادار و ٹی این ایف جے وذیلی شعبہ جات کے کارکن گرفتار ہوئے لیکن پریس کلب سے جناح ایونیو ڈی چوک تک بکھرے پیروکاران امام جعفر صادق ؑ نے امن دوستی کا بے نظیر مظاہرہ کیا عموما ایسی صورتحال میں مظاہرین کا مشتعل ہونا، جلاؤ گھیراؤ گاڑیاں ٹوٹنا معمول ہوا کرتا ہے لیکن تحریک نفاذ فقہ جعفریہ و مختا رآرگنائزیشن کے کارکنوں نے زخم کھائے لیکن قومی املاک کو معمولی نقصان نہ پہنچنے دیا۔

⭐ اس موقع پر صحافی قائد ملت جعففریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی قیادت میں ہونے والے آٹھ ماہ کے ایجی ٹیشن کو یاد کرتے رہے جس کے دوران شہادتوں اور تشدد کے باوجود نہ کسی کی ریڑھی الٹی نہ کسی شہری و قومی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔

⭐ مبصرین یہ بات دہراتے نظر آئے کہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے کارکن علامہ آغا سید حسین مقدسی کی قیادت میں تعلیمات موسوی ؒ پر آج بھی کاربند ہیں مکتب تشیع کے سر پر ایسی قیادت کا موجود ہونا ملک و قوم کیلئے نیک شگون ہے ۔

⭐ہر مبصر صحافی انگشت بدانداں تھا کہ انتظامیہ شرکاء پر لاٹھیاں برساتی رہی لیکن مقررین مطاہرین نے نہ کسی ملک کے خلاف نعرہ لگایا نہ کسی مسلک کے خلاف ان کی زبانوں پر یہی نعرے تھے کہ لبیک یا حسین ؑ لبیک یا زہراؑ جنت البقیع تعمیر کرو۔۔۔۔ اسلام آباد کی شاہراہ اقتدار نے ایسا منظر اس سے پہلے کبھی نہ دیکھا تھا۔۔

⭐ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے کارکنوں نے تشدد برداشت کرکے تعلیمات آئمہ اہلبیتؑ رسول ؐ و آقای موسوی ؒ پر کاربند رہ کر یہ راز زمانے پر آشکار کردیا کہ دلوں کو کیسے مسخر اور قوموں کو کیسے سربلند کیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.