6 جولائی جب حسینیوں نے سیکرٹریٹ پر حضرت عباسؑ کا علم لہرا دیا؛ تاریخ ساز دن کے ہیرو محمد حسین شاد شہید کی یاد میں ملک گیر یوم شہدا
اسلام آباد( ولایت نیوز) نظریہ پاکستان کے تحفظ کیلئے اسلام آبادسیکرٹریٹ ایجی ٹیشن کے موقع پر جام شہادت نوش کرنے والے شہید محمد حسین شاد کی عظیم قربانی کی یاد میں قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی کال پر بدھ 6جولائی کو ”یوم شہداء“قومی جذبے کیساتھ منایا گیا۔
اس موقع پر تمام چھوٹے بڑۓ شہروں میں محمد حسین شاد شہید کی بلندی درجات کیلئے دعائیہ تقاریب منعقد ہوئیں ۔
شورکوٹ میں میں محمد حسین شاد شہید کے مرقد پر مختار فورس والنٹیئرز جھنگ کے جوانوں نے والنٹیئر غضنفر بلوچ کی قیادت میں سلامی پیش کی اور پھولوں کی چادر چڑھائی ۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے والنٹیئر غضنفر بلوچ نے کہا کہ ن جھنگ کی سرزمین کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ نظریاتی سرحدوں کی پاسبان و نگہبان تحریکِ نفاذِ فقۂ جعفریہ کے رُکن شورکوٹ شہر سے تعلق رکھنے والے قوم کے عظیم سپوت محمد حسین شاد قومی حقوق ، دو قومی نظریے کی بقا اور ایمانی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے 6 جولائی 1980ء کو درجہء شہادت پر فائز ہوئے۔ 6 جولائی وہ تاریخ ساز دن ہے جب حسینیت کا دم بھرنے والوں نے پاک سیکرٹریٹ پر حضرت عباس علمدارؑ کا علم لہرا کر یہ بتا دیا کہ جب عزم و یقین کے ساتھ قدم اٹھائے جائیں تو انہیں دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔


انہوں نے اس عزم کا اعادہ کِیا کہ شہداء کے خون کو رائیگاں نہیں دیا جائیگا اور شہیدانِ وفا نے جس مقصدِ عظیم کے لیے اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کی اُس کی حفاظت کے لیے اپنی جان کا نذرانہ دینے سے بھی گریز نہیں کرینگے۔
مختار فورس والنٹیئرز کے جوانوں نے حسینی محاذ ایجی ٹیشن کی کامیابی میں سرفروشانہ کردار ادا کرنے والے قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کے روحانی فرزند ذاکر سید علمدار حسین شاہ شہید آف شورکوٹ کے مرقد پر بھی پھلوں کی چادر چڑھائی ۔
مختار سٹوڈنٹس آرگنائزیشن اسلام آباد کی جانب سے شہداء کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں ۔ اس موقع پر سیکرٹریٹ پر علم لہرانے والے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سیکرٹری جنرل سید شجاعت علی بخاری نے خصوصی خطاب کیا۔ جنہوں نے 5 جولائی 1980 کو اپنی گاڑی میں بٹھا کر مفتی جعفر حسین کو سیکرٹریٹ پہنچایا تھا۔
اسلام آباد میں یوم شہدا ء کے موقع پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ حسین مقدسی نے کہا کہ شہید کی موت قوم کی حیات ہے اور شہادت مومن کا مطلوب و مقصود ہے۔انہوں نے یہ بات زوردیکر کہی کہ اسلام و پاکستان کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنیوالے عظیم شہداء کربلا والوں کے پیروکار ہیں جنہیں پوری قوم سلام عقیدت پیش کرتی ہے۔انہوں نے توہین رسالت،اہل بیت اطہار ؑ اور پاکیزہ صحابہ کبار کی شان میں گستاخیوں اور توہین آمیز جسارتوں کی پرزورمذمت کرتے ہوئے گستاخی کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے اور پاکستان میں دہشتگردوں کی سرکوبی کیلئے نیشنل ایکشن پلان کی تمام شقوں پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا۔
کانفرنس سے علامہ فخر عباس عابدی،علامہ فصاحت گردیزی،علامہ تصور حسین نقوی اور دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔کانفرنس کے آخر میں شہداء کے ایصال ثواب کیلئے دعا اور فاتحہ خوانی کی گئی۔
پشاور میں تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے زیر اہتمام مجلس ترحیم سے مولانا جوہر علی میر نے خطاب کیا اس موقع پر منظور کردہ قرار داد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ 21 مئی 85 کے موسوی جونیجو معاہدے کے مطابق شیعہ حقوق کی ادائیگی یقینی بنائی جائے ۔
