پاکستان ملٹری اکیڈمی میں ام البنین ؑچیئر قائم کی جائے،خواتین کے مرکزی اجتماع کا اعلامیہ؛ عالمی شہرت یافتہ سکالر سیدہ بنت الھدی کا خطاب، سفرۃ ام البنین ؑ کی قدیم عزائی روایت کا اہتمام
پاکستان ملٹری اکیڈمی میں ام البنین ؑچیئر قائم کی جائے، نصاب کی کتب میں مضامین شامل کئے جائیں، ام البنین ڈبلیو ایف کا اعلامیہ
قوم کو لادینیت و تشدد پسندی کے چنگل سے بچانے کیلئے عشق رسالت ؐ اور تسلیم و رضا کے ابدی پیکروں کی سیرت کے سانچے میں ڈھالا جائے
خواتین کو دلدل میں دھکیلا جا رہا ہے مدنی ریاست کیلئے بے راہ روی کا سیلاب روکا جائے،بیٹیوں کو صنف آہن بنانے کیلئے جذبہ زینبی ؑ و ام البنین ؑ اجاگر کیا جائے
استحکام پاکستان کیلئے صوبوں مسالک اور قومیتوں کو برابری کی سطح پر حقو ق دیئے جائیں،قائد ملت جعفریہ آقای موسوی کے ہر حکم پر لبیک کہنے کے عزم کا اظہار
انتہا پسندی اسلام کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا رہی ہے جلا ؤ گھیراؤ عدم برداشت تعلیمات مصطفوی ؐکی پامالی ہے، عالمی شہرت یافتہ مذہبی سکالر سیدہ بنت الھدی
فنا فی الرسولؐ و اہلبیتؑ کی سب سے بڑی درسگاہ حضرت ام البنین ؑ ہیں،ماں کی تربیت کے نتیجے میں حضرت عباسؑ کا عَلَم پوری دنیا میں وفاؤں اور بہادری کا ترجمان بن کر لہراتاہے
تسلیم و رضا اورعشق رسالت ؐ کا سب سے انوکھامنظر تاریخ نے کربلا میں دیکھا، حضرت عباسؑ جیسے شجاعان عرب نے وہ تلواریں نیام میں ڈال دیں جن سے پورا عالم خوفزدہ تھا
شہادت ام البنینؑ مرکزی اجتماع میں ہزاروں خواتین کی شرکت، تابوت کی برآمدگی؛ قدیم عزائی روایت’سفرۃ ام البنین ؑ‘ کا اہتمام، ملک و قوم اور پریشان حالوں کیلئے دعائیں
اسلام آباد( ولایت نیوز) پاکستان ملٹری اکیڈمی اور تمام فوجی تربیت کے اداروں میں حضرت ام البنین چیئر قائم کی جائے، نصاب کی کتب میں حضرت ام البنین ؑ اور حضرت عباس علمدار ؑ کی سیرت پر مبنی مضامین شامل کئے جائیں قوم کو لادینیت تشدد پسندی اور جنونیت کے چنگل سے بچانے کیلئے عشق رسالت ؐ اور تسلیم و رضا کے ابدی پیکروں کی سیرت کے سانچے میں ڈھالا جائے جنہوں نے کربلا میں دین خدا کی حفاظت کا ابدی سامان کردیا،
اعلامیہ میں واضح کیا گیا کہ خواتین کو آزادی کا جھانسہ دیکر ذلت کی دلدل میں دھکیلا جا رہا ہے مدنی ریاست تشکیل دینی ہے تو بے راہ روی کے سیلاب کو روکا جائے،بیٹیوں کو صنف آہن بنانے کیلئے جذبہ زینبی ؑ و ام البنین ؑ اجاگر کیا جائے۔
آئینی حقوق کے حصول کیلئے دختران قوم قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کے ہر حکم پر لبیک کہنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں استحکام پاکستان کیلئے یتمام صوبوں مسالک اور قومیتوں کو برابری کی سطح پر حقو ق دیئے جائیں۔ان مطالبات اور جذبات کا اظہارقائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی جانب سے اعلان کردہ ایام مادر عباس علمدار کے مرکزی اجتماع میں منظور کردہ اعلامیہ میں کیا گیا جو ام البنین ڈبلیو ایف سکینہ جنریشن و گرلز گائیڈ کے زیر اہتمام جامعۃ المرتضی جی نائن فور اسلام آباد میں منعقد ہوااجتماع میں ہزاروں خواتین نے شرکت کی ۔
عزائی اجتماع سے مرکزی خطاب عالمی شہرت یافتہ دینی سکالر سیدہ بنت الھدی نے کیا۔سیدہ بنت الھدی کا خطاب سننے کیلئے دور دراز شہروں سے خواتین امڈ کر آئیں۔اپنے خطاب میں سیدہ بنت الھدی نے کہا کہ آج دین اسلام کو انتہا پسندی سب سے زیادہ نقصان پہنچا رہی ہے جلا ؤ گھیراؤ قتل و غارت عدم برداشت تعلیمات مصطفوی ؐکی پامالی ہے، صبرتسلیم و رضا اورعشق رسالت ؐ کا سب سے منفرد اور انوکھامنظر تاریخ انسانی نے میدان کربلا میں دیکھا جب اشجع عرب کی حیثیت رکھنے والے حضرت عباس علمدار ؑ جیسی ہستیوں نے فرزند رسول ؐامام حسین ؑ کے فرمان پر لبیک کہتے ہوئے اپنی وہ تلواریں نیام میں ڈال دیں جن کی کاٹ سے پورا عرب وعجم اور پورا عالم خوفزدہ تھا فنا فی الرسولؐ و اہلبیتؑ کی سب سے بڑی درسگاہ حضرت ام البنین ؑ ہیں جنہوں نے عشق رسالت و اہلبیت ؑ پر اپنے سارے چاند سے بیٹے نچھاور کردیئے۔
سرنامہ کلام میں سورہ طور کی آیا ت کی تلاوت کرتے ہوئے سیدہ بنت الھدی نے کہا کہ حضرت عباس علمدار ؑ اس آیت کی عملی تفسیر ہیں جس میں اللہ رب العزت ارشاد فرما رہا ہے کہ جو لوگ ایمان لائے ہیں اور ان کی اولاد بھی کسی ایمان میں ان کے نقشِ قدم پر چلی ہے ان کی ا اولاد کو بھی ہم (جنت میں) ان کے ساتھ ملا دیں گے اور انکے عمل میں کوئی گھاٹا ان کو نہ دیں گے، حضرت عباس علمدار ؑ اپنے بابا شیر خدا حضرت علی المرتضی علیہ السلام کا پرتو تھے جسیے شیر خدا نے رسول کریمؐ کی ساری زندگی حفاظت کی اسی طرح حضرت عباس علمدار نے ساری زندگی اولاد رسول ؐ اور امام حسین ؑ کی حفاظت اور تابعداری میں بسر کی اسی طرح اپنے دونوں بازوں اپنے چچا حضرت جعفر طیارؑ کی تاسی میں دین خدا کی سربلندی کیلئے کٹوادیئے،یہ خدمت دین اور عشق رسالت کا ہی اعجاز ہے کہ آج پوری کائنات میں حضرت عباس علمدار کا عَلَم وفاؤں اور بہادری کا ترجمان بن کر لہراتاہے۔
سیدہ بنت الھدی نے کہا کہ ’صیانت ذات‘ یعنی اپنی ذاتی حفاظت کو ترجیح دینا انسانی فطرت میں شامل ہے لیکن یہ حضرت ام البنین ؑ کی تربیت کا نتیجہ تھا کہ حضرت عباس علمدار ؑ نے میدان کربلا میں فطرت کے اس اصول کو پلٹ ڈالا، عشق نے عقل کو حیران کردیا کہ جب عباس علمدار ؑ جیسے شجاع نے اطاعت میں کمال دکھاتے ہوئے جنگ نہ کی اور ماشکی اور سقہ بن کر اپنے بازو کٹا دیئے قمر بنی ہاشم نے مقصد حسینیت کو چار چاند لگا دیئے، پانی آج بھی روضہ حضرت عباسؑ کے روضۃ کا طواف کرکے ان کی وفا کو خراج پیش کرتا ہے۔
سیدہ بنت الھدی نے کہا کہ کربلا کا ہر پہلو ہر دور میں مسلمانوں کیلئے مینارہ نور ہے، حضرت عباس ؑ جیسے شیروں کو پابند رکھنا اور اپنے بیٹوں بھائیوں کمسنوں اور جانثار ساتھیوں کی شہادت کا غم سہہ کر صبر میں کمال دکھانا امام حسینؑ کا ہی خاصہ تھا۔
مجلس عزا کے دوران ام لیلی مشہدی، پروفیسر انجم نگہت’ بنت موسی موسوی’ ذاکرہ نگہت جعفری نے مرثیہ خوانی کی جبکہ سیدہ لوا زینب نے نظامت و نقابت کے فرائض سر انجام دیئے۔
اختتام مجلس پر تابوت حضرت ام البنین سلام اللہ علیھا برآمدہوا جس میں مختلف ماتمی تنظیموں نے ماتمداری کی، اختتام مجلس پرقدیم عزائی روایت کے مطابق’سفرۃ ام البنین ؑ‘ کے خصوصی دسترخوان کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔اختتام مجلس پر عالم اسلام کی وحدت و اخوت، پاکستان کی سربلندی و استحکام، افواج پاکستان کی کامیابی اور مفلوک الحال و پریشان حال عوام الناس کے مسائل مصائب کے خاتمے کیلئے خصوصی دعائیں کی گئیں۔