مولانا تقی عثمانی کے سعودی عرب مخالف بیان پر طاہر اشرفی کا ردعمل ؛ پاکستان میں مفتی اعظم کا کوئی عہدہ نہیں، سوشل میڈیا پر بحث
کراچی (ولایت نیوز مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان کے معروف اہلسنت (دیوبندی ) عالم دین مفتی تقی عثمانی کی جانب سے سعودی حکومت کی سرگرمیوں کو اسلام مخالف قرار دینے پر سوشل میڈیا میں بحث چھڑ گئی ۔
مولانا تقی عثمانی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ حرمین شریفین اور حجاج کی بے مثال خدمت کی وجہ سے ہم ہمیشہ سعودی عرب کے مداح رہے ہیں لیکن اب جو افسوس ناک خبریں سوشل میڈیا پر اور کچھ براہ راست آرہی ہیں، وہ اسلامی روایات اور خود ملک عبدالعزیز کی روایات کے خلاف ہیں، حرم میں بے حجاب خواتین کی پولیس، نماز کے اوقات میں بازاروں کا کھول دینا جبکہ حج و عمرے پر پابندیاں اور سب سے بڑھ کر سنت کی اخبار آحاد کو حجت قرار نہ دینا، یہ باتیں نشاندہی کر رہی ہیں کہ ملک کا رخ بدل رہا ہے۔ چنانچہ عالم اسلام کے عوام اور علماء سب تشویش میں ہیں، کیونکہ حرمین شریفین سے انکا والہانہ رشتہ ہے، سعودی حکومت اپنے اس طرزعمل پر نظر ثانی کرکے اصلاح کرے۔
مفتی تقی عثمانی کے سعودیہ مخالف بیان کے بعد وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی، پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین نے جوابی ٹویٹ میں لکھا کہ "حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی ممتاز عالم دین ہیں، ان کے تمام تر احترام کے ساتھ سعودی عرب کے حوالے سے ان کے موجودہ خیالات سے اتفاق نہیں ہے اور پاکستان میں سرکاری طور پر کوئی مفتی اعظم کا منصب نہیں ہے، لہذاٰ یہ ان کے ذاتی خیالات ہیں۔”
طاہر محمود اشرفی کے جوابی ٹویٹ کے بعد سوشل میڈیا پر ایک بحث چھڑ گئی ہے ۔