محسنہ اسلام کی اجڑی قبرعالم اسلام کی غیرت کیلئے سوالیہ نشان :کوئٹہ بم دھما کے میں ازلی دشمن ملوث ہے، آغا حامد موسوی
ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ ؑنے خاتم النبین ؐکی نصرت کیلئے اپنا سب کچھ قربان کردیا۔آغا حامد موسوی
اسلامی معاشرہ حضرت خدیجہ کا ممنون احسان ہے، دین کو یوں سیراب کیا کہ آج ہر گوشے میں صدائے تکبیر تمکنت کیساتھ گونج رہی ہے
کوئٹہ بم دھما کے میں ازلی دشمن ملوث ہے،سی پیک نے نیندیں حرام کررکھی ہیں،استعمارکو پاکستان کاامن واستحکام ایک آنکھ نہیں بھاتا
عظیم اسلامی ورثہ جنت المعلٰی میں حضرت خدیجہ ؑ کی زمین بوس قبر اطہر عالم اسلام کی غیرت و حمیت کیلئے سوالیہ نشان ہے؟
ام المومنین ؑ کی وفا شعاری خواتین کیلئے اعلیٰ نمونہ ہے،قائدملت جعفریہ کاعالمگیریوم الحزن کی مجلس سے خطاب، یوم مختارآمحمدؐ کااعلان
یوم وصال حضرت خدیجۃ الکبریٰ کے موقع پر ملک بھرمیں مجالس، ماتمی جلوسوں کاانعقاد،مجالس خواتین میں تابوت محسنہ اسلام کی برآمدگی
اسلام آباد( ولایت نیوز)سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلی قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہاہے کہ محسنہ ئانسانیت، رسالت ؐکی پہلی مصدقہ، ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ ؑنے خاتم النبین حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نصرت وحمایت میں اپنا سب کچھ لٹا کر مظلومین کے حقوق اور دین و شریعت کے اہداف کے حصول کاحق اداکردیا، پورا اسلامی معاشرہ حضرت خدیجہ کا ممنون احسان ہے جنہوں نے نوزائیدہ اسلام کو یوں سیراب کیا کہ آج دنیا کے ہر گوشے میں صدائے لا الہ الا اللہ ولولہ و تمکنت کے ساتھ گونج رہی ہے،کوئٹہ بم دھما کے میں ازلی دشمن بھارت ملوث ہے کیونکہ سی پیک نے اسکی نیندیں حرام کررکھی ہیں،استعمارکو پاکستان کاامن واستحکام ایک آنکھ نہیں بھاتا، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں حائل روکاٹیں اور نقائص دور کئے جائیں، آج کی خواتین سیرت خدیجہ ؑکی پیروی میں دین و شریعت کا تحفظ کرکے واضح کرسکتی ہے کہ کشمیر وفلسطین سمیت دنیا بھرمیں جاری تحاریک آزادی کی کامیابی کیلئے مال،اولا د سمیت کسی بھی قربانی دینے سے دریغ نہیں کیاجائے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ 10رمضان کو ملیکۃ العرب،سرچشمہ ایثار ووفا،اسلام کی خاتون اول، ناصرہ دین و شریعت ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیھاکے وصال کی مناسبت سے ”عالمگیر یوم الحزن“ کی مرکزی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے 13رمضان کو حضرت مختار ثقفی ؒ کی شہادت پریوم مختارآلؑ محمدمنانے کااعلان بھی کیا۔
آقای موسوی نے باورکرایاکہ حضرت خدیجہ مرسل اعظم ؐ کی شریکہ حیات بننے سے پہلے دور جاہلیت میں بھی طاہرہ اور سیدہ قریش کے لقب سے جانی جاتی تھیں جس پر مورخ انگشت بہ دنداں ہیں کہ عورت کو ننگ و عار سمجھنے اور اسے مہد سے لحد یعنی گود سے گور تک پہنچادینے والے معاشرے میں ’طاہرہ‘ کالقب پانے والی عظیم المرتبت ہستی حضرت خدیجۃ الکبریٰ کس عروج و کمال کی حامل ہونگی۔انہوں نے کہاکہ حضرت خدیجہ ؑ دورجاہلیت میں بھی ہر طرح سے پاک و پاکیزہ اور طاہرہ و مطہرہ تھیں یہی وجہ ہے کہ آپ نے تمام عرب کے امراء و رساء کے دعوت نامے ٹھکرا کر یتیم عبداللہ کیساتھ نکاح کرنا پسند فرمایاجومادیت کے بجائے اخلاق و کردار کے عظیم درجے پر فائز تھے،اس تاریخی اقدام سے دنیائے قریش میں زلزلہ برپا ہوگیا۔
آقای موسوی نے کہاکہ ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبری ٰ عرب کے عالی نسب،دانشور خاندان سے تعلق رکھتی تھیں آپ کا شجرہ نسب چار پشتوں کے بعد رسول خدا ؐ سے جا ملتا ہے جس زمانے میں یمن کے بادشاہ ’تبع‘ نے حجر اسود کو اکھاڑ کر اپنے ساتھ یمن لے جانا چاہا توحضرت خدیجہ کے والد خویلد حجر اسود کے تحفظ کیلئے اٹھ کھڑے ہوئے اور بادشاہ یمن اپنے ارادے پر عمل نہ کر سکا۔انہوں نے کہاکہ آج پورا عالم اسلام حضرت خدیجہ کا ممنون احسان ہے،اگر وہ قربانی نہ دیتیں تو ۔یدخلون فی دین اللہ افواجا’ کے تحت لوگ اسلام میں جوق در جوق کیسے آتے اور کون ان کا پرسان حال ہوتا۔اس بی بی نے فقط مال ہی نہیں بلکہ اپنی آل اور اولاد کو بھی اسلام پر قربان کردیا۔
انہوں نے کہا کہ ختمی مرتبت ؐ نے ابوطالب ؑ اور حضرت خدیجہ کی وفات پر اس قدرکرب محسوس کیا کہ سال کا نام ہی عام الحزن یعنی غم کا سال رکھ دیا۔انہوں نے ناصر ہ رسول ؐ،محسنہ دین و شریعت،والدہ گرامی حضرت زہرا ؐ،حضرت خدیجہ ؑ کبریٰ پر لاکھوں سلام بھیجتے ہوئے کہا کہ جنت المعلی میں زمین بوس پڑی ہوئی ان کی قبر اطہر عالم اسلام کی غیرت و حمیت کیلئے سوالیہ نشان ہے۔