سندھ اسمبلی کی قرارداد امت مسلمہ کے دل کی آواز ہے متحدہ علماء بورڈ غیر نمائندہ اور غیر آئینی ہے، قائد ملت جعفریہ آغا حامد موسوی

ولایت نیوز شیئر کریں

سندھ اسمبلی کی قرارداد امت مسلمہ کے دل کی آواز ہے، وفاق جنت البقیع کی تعمیر نو کیلئے سعودی حکومت پردباؤ ڈالے، آغا حامدموسوی
متحدہ علماء بورڈ غیر نمائندہ اور غیر آئینی ہے نصاب کی تصدیق سونپنادستور کے منافی ہے، دستور کے پابند ہیں غیر آئینی اقدام کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں
موجودہ حکمران بھی گذشتہ حکومت کی طرح مکتب تشیع کو دبانے کی پالیسی پر گامزن ہیں، اپنے حقوق پر کوئی سمجھوتہ اور سودابازی قبول نہیں کریں گے
توہین کے خاتمے کیلئے صرف بل نہیں نیک دل ہونا بھی ضروری ہے، حکومت خاتون جنت حضرت فاطمۃ الزہراؑ کی شان میں گستاخی کا نوٹس لے
ماتمی و احتجاجی جلوسوں پر ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ کیا جائے بصورت دیگر ہم اپنا آئینی و قانونی حق استعمال کرنے سے گریز نہیں کریں گے، جعفریہ ایکشن کمیٹی سے خطاب

اسلام آباد(ولایت نیوز ) سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلی قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ جنت البقیع کی تعمیر نو کیلئے پنجاب کے بعد سندھ اسمبلی کی قراردادبلا تفریق مسلک و مکتب امت مسلمہ کے دل کی آواز ہے، وفاقی حکومت اسلام کے محسنین خاتون جنت ؑ حضرت فاطمہ زہراؑ، اہلبیت اطہارؑ پاکیزہ صحابہ کبارؓ امہات المومنین کے مزارات کی عظمت رفتہ کی بحالی کیلئے سعودی حکومت پر دباؤ ڈالے، متحدہ علماء بورڈ غیر نمائندہ اور غیر آئینی ہے نصابی کتب کی جانچ اور تصدیق سونپنادستور کے منافی ہے،متحدہ علماء بور ڈ اور رویت ہلال کمیٹیاں غیر آئینی ادارے ہیں نظریاتی کونسل بھی آئینی طور پر صرف سفارشات دے سکتی ہے ہم آئین ودستور کے پابند ہیں اور تمام کام انسانی اسلامی و آئینی حقوق کے تحت کرتے ہیں لیکن کسی بھی غیر آئینی و جابرانہ اقدام کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں، موجودہ حکمران بھی گذشتہ حکومت کی طرح مکتب تشیع کو دبانے اور اپنے زیر اثر لانے کی پالیسی پر گامزن ہیں اپنے حقوق پر سمجھوتہ اور سودابازی قبول نہیں کریں گے حکومت مت بھولے کہ بڑے بڑے ڈکٹیٹر ہمارے آباو اجداد اور ہمیں زیر نہ کر سکے نہ آئندہ کو ئی ہماری نسلوں کو زیرکر پائے گا، توہین کے خاتمے کیلئے صرف بل نہیں نیک دل ہونا بھی ضروری ہے حکومت خاتون جنت حضرت فاطمۃ الزہراؑ کی شان میں گستاخی کا نوٹس لے عالم اسلام بنت رسولؐ کی ناراضگی کے سبب بحرانوں سے دوچار ہے ۔ان خیا لات کا اظہار انہوں نے جعفریہ ایکشن کمیٹی کے عہدیداران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ 25رجب، 21رمضان اور 8شوال کو ہم نے ماتمی و احتجاجی جلوس برآمد کئے جو ہمارا اساسی و بنیادی حق تھا ان پروگراموں میں رخنہ اندازیوں، عزاداروں کی گرفتاریوں اور بے بنیاد مقدمات کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں، حکومت ناجائز مقدمات خارج کرے گرفتار شدگان کو رہا کرے ا عوام پر زیادتی کرنے والے افسران کے خلاف کاروائی کرے بصورت دیگر ہم اپنا آئینی و قانونی حق استعمال کرنے سے گریز نہیں کریں گے تمام حکمران اور دنیا کے شیطان ذہن نشین رکھیں احتجاج ہمارا بنیادی حق ہے جب تک ظلم ہے احتجاج جاری رہے گا۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ پہلی جنگ عظیم کے بعد صیہونی و ابلیسی سازش کے تحت مسلم ممالک کا جغرافیہ تبدیل کیا گیا تاکہ عالم اسلام کا شیرازہ بکھیر دیا جائے اور ان پر وار کرنا آسان ہو جائے، پھر 1926میں اگلا قدم اٹھاتے ہوئے جنت البقیع اور جنت المعلی میں مدفون مشاہیر اسلام خاتون جنت حضرت فاطمہ زہراؑ، اہلبیت اطہار صحابہ کبارؓ امہات المومنین ؓاور اجداد رسو ل ؐ کے مزارات کو بلڈوز کردیا گیا، اس دن سے لیکر آج عمر بن عبد العزیز کے مزار تک دنیا بھر کے مسلم ممالک میں اسلامی مزارات کی جو بے حرمتی ہوئی وہ اسی سازش کی کڑیا ں ہیں معمولی سے احتجاج کے بعدامت مسلمہ عالم اسلام کے ہیروز کی توہین پر خاموش ہو گئے، لیکن تحریک نفاذ فقہ جعفریہ نے گذشتہ چار عشروں سے دنیا بھر میں مزارات جنت البقیع و جنت المعلی کی بحالی کیلئے عالمی سطح پر جدوجہد شروع کی اور 8ماہ طویل حسینی محاذ ایجی ٹیشن کے بعد مئی 85کے موسوی جونیجو معاہدے میں حکومت پاکستان کو بھی پابند کیاکہ جنت البقیع و جنت المعلی کی تعمیر کیلئے حکومت سعودی عرب پر دباؤڈالے اس معاملے میں ذرا بھی کوتاہی کی گئی تو شیطانی طاقتیں مسجد نبوی میں روضہ رسول ؐ اور صحابہ کے مزارکی جانب ناپاک قدم بڑھانے سے گریز نہیں کریں گی۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ سرزمین حجاز میں میں یہودوہنود و نصاری کے آثار و عبادت خانے محفوظ ہیں بلکہ انہیں مزید عزت بخشی جا رہی ہے جبکہ اسلامی آثار مسلسل تباہی کا شکار ہیں اقوام متحدہ یونیسکو اور آثار کے بین الاقوامی ادارے اسلامی تہذیب کے آثار کو بچائیں ،مزارات کی توہین صرف شیعہ کا مسئلہ نہیں بلکہ انسانیت کا مسئلہ ہے مزارات کو پامال کرنا حرمت انسانی کو پامال کرنا ہے،56اسلامی ممالک میں مزارات موجود ہیں جو مرجع خلائق ہیں صرف سعودی عرب میں مزارات کیلئے آواز اٹھانا گناہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ انہیں صیہونی سرپرستی حاصل ہے۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ مشاہیر اسلام کے مزارات کی شان و شوکت کی بحالی تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.