ہر وہ ضابطہ مسترد جس میں ولایت علی ؑ شعائر حسینیہ اور حرمت سادات کی ضمانت نہ ہو، کسی سے شیعہ یا مسلمان ہونے کا سر ٹیفیکیٹ لینے کی ضرورت نہیں شہداء کے قاتلوں کے دوستوں سے سمجھوتہ نامنظور! تحریک تحفظ ولاء و عزا کا عزائے فاطمیہ کنونشن میں تاریخی اعلامیہ

ولایت نیوز شیئر کریں

ہر وہ ضابطہ مسترد جس میں ولائے علی ؑ شعائر حسینیہ اور حرمت سادات کی ضمانت نہ ہو، کسی سے شیعہ یا مسلمان ہونے کا سر ٹیفیکیٹ لینے کی ضرورت نہیں، تحریک تحفظ ولاء و عزا کا عزائے فاطمیہ کنونشن میں تاریخی اعلامیہ

اتحاد و یکجہتی کے داعی ہیں  لیکن قوم کے قاتلوں کے ساتھ تفریحی دورے کرنے والوں سے سمجھوتہ نہیں  کر سکتے

نہ غدیرخم کو بھولے ہیں نہ غدیر دینہ کو فراموش کریں گے آقائے حامد موسوی کی قیادت میں ہر قربانی دینے کیلئے ہمہ وقت تیار رہیں گے

ہمارا مسلک نہ شیخیہ ہے نہ خالصیہ نہ غالیہ نہ نصیریہ بلکہ فقط اثنا عشریہ ہے ہماری نسلیں بھی اسی پر قائم دائم رہیں گی

اللہ کی توحید، نبی کی رسالتؐ اورآئین شریعت’ ملوکیت تلے دب جاتے اگراولاد فاطمہؑ دشت کربلا میں اپنا سب کچھ لٹاکر دین کو نہ بچاتی

نیشنل ایکشن پلان اور آپریشن ردالفساد کے تحت ہر کالعدم ممنوعہ جماعت کے خلاف کاروائی کی جائے

مکتب تشیع کے حقوق 21مئی 85کے معاہدے کے مطابق ادا کئے جائیں  ،سعودی حکمرانوں کی آمد پر حکومت جنت البقیع سمیت مزارات مقدسہ کی بحالی کا کیس اٹھائے

ہم اپنا عقیدہ کسی پر مسلط نہیں کرنا چاہتے لیکن کوئی دوسرا عقیدہ بھی اپنے اوپر مسلط نہیں ہونے دیں گے۔اس وطن کی تاسیس سے لے کر قربانی کے ہر مرحلے میں ہم نے اپنا خون دیا ہے ہم یہاں اپنے عقیدے کے مطابق زندگی بسر کریں گے

 نواب اربعہ سے لے کر آج تک کے تمام مراجع عظام کے ممنون ہیں جنہوں نے وارثان مصطفیؐ آئمہ اہلبیت کی احادیث کو جمع کرکے انسانیت پر احسان کیا

شاہ اللہ دتہ اسلام آبا د میں تحریک تحفظ ولاء و عزا و حرمت سادات کا تاریخی اعلامیہ

تحفظ ختم نبوت اور دین و وطن کیلئے شہید علماء و ذاکرین کی خدمات کو خراج تحسین

اعلامیہ ذاکر آغا طیب الحسین نے پیش کیا، پاکستان سمیت دنیا بھر سے آئے عزاداروں  ذاکرین کی تائید

اسلام آباد (ولایت نیوز )ہفتہ عظمت محمد و آل محمد ؐکی مناسبت سے مرکزی امام بارگاہ شاہ اللہ دتہ میں مخدوم سید نزاکت حسین نقوی کی میزبانی میں منعقدہ ’عزائے فاطمیہ کنونشن ‘میں دنیا بھر سے آئے ذاکرین اور عزاداروں نے اس عہد کا اظہار کیا ہے کہ مکتب تشیع کے بنیادی حقوق و عقائد،وطن عزیز پاکستان کے استحکام اور شیعہ سنی اتحاد کیلئے قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی قیادت میں ہر قربانی دینے کیلئے ہمہ وقت تیار رہیں گے، ممنوعہ جماعتوں کو سینے لگانا نیشنل ایکشن پلان اور آپریشن ردالفساد کی دھجیاں اڑانے اور متاثرین دہشت گردی کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے ،تمام ذاکرین و واعظین انسداد دہشت گردی کے ہر محاز پر ہراول دستے کا کردار ادا کریں گے، ہم اپنا عقیدہ کسی پر مسلط نہیں کرنا چاہتے لیکن کوئی دوسرا عقیدہ بھی اپنے اوپر مسلط نہیں ہونے دیں گے۔اس وطن کی تاسیس سے لے کر قربانی کے ہر مرحلے میں ہم نے اپنا خون دیا ہے اپنے عقیدے کے مطابق زندگی بسر کریں گے جس کی ضمانت قائد اعظم محمد علی جناح اور بانیان پاکستان نے اس مملکت کے ہر باسی کو دی تھی۔ اپنے عقائد اور حقوق پر ڈاکہ زنی ہرگز قبو ل نہیں کریں گے ۔سلطان الذاکرین سید مداح حسین شاہ اور سلطان الواعظین آغا علی حسین نجفی کی صدارت میں منعقد ہ تحریک تحفظ ولا و عزا کے مرکزی عزائے فاطمیہ کنونشن میں اعلامیہ پیش کرتے ہوئے ذاکر آغا سید طیب الحسینی آف ہنگو نے  کہا کہ :

ہم صا حبان منبر امین ہیں اس سیدہ زینب ؑ کے مشن کے جنہوں نے بعد از شہادت حسین ؑ کوفہ و شام کے بازاروں اور زیاد و یزید کے درباروں میں اس انداز میں مجلس پڑھی کہ آج تک یزیدیت پہ زلزلہ طاری ہے۔اللہ کی توحید، نبی کی رسالت اورآئین شریعت ملوکیت تلے دب جاتے اگراولاد فاطمہ دشت کربلا میں اپنا سب کچھ لٹاکر دین کو نہ بچاتے اورڈاکٹر علی شریعتی کے بقول کربلاکربلا میں محدود ہو جاتی اگر نبی کی نواسی ہر چوک ہر موڑ ہر بازار میں بھائی کی مجلس نہ سناتی۔

اسلام سنوار آئی ۔۔۔زہرا ؑ کی ردا زینب ؑ ۔۔۔توحید پہ وار آئی

آج بھی شرق و غرب میں اللہ کی وحدت کی اذانوں اور توحید کے ترانوں کی سب سے بڑی پاسبان عزاداری سید الشہداء ہے ۔عزاداری سید الشہداء ؑ ہماری شہ رگ حیات ہے یہ نہ صرف شیعیت بلکہ توحید عدل نبوت امامت قیامت تک تمام اصول ہائے دین اور نماز سے لے کر اللہ کے دوستوں سے دوستی اور دشمنوں سے برات و بیزاری تک تمام فروعات دین کی محافظ ہے ۔

اصول دیں نہ بچاتے جو کربلا والے۔۔۔۔۔ ورق ورق یہ کہانی بکھر گئی ہوتی

ہم ذاکرین و عزاداران پابند ہیں خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفیؐ کی وصیت کے، جس کے تحت ہماری ہدایت کا سرچشمہ قرآن و اہلبیت ہیں جن کے بارے میں رسولؐ نے فرمایا کہ یہ حوض کوثر تک ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوں گے۔تکمیل نعمت کا اعلان ولایت علی ابن ابی طالبؑ دین اور عقیدے کی اساس و بنیاد ہے ۔حدیث مصطفی ؐ ولایت علیؑ کے قلعے میں داخل ہو نے والوں کیلئے امان کی سند ہے ۔

ہم ممنون ہیں نواب اربعہ سے لے کر آج تک کے تمام مراجع عظام کے جنہوں نے وارثان مصطفیؐ آئمہ اہلبیت کی احادیث کو جمع کرکے انسانیت پر احسان کیا اور علمائے لکھنو کے بھی جنہوں نے اس انداز میں دین کی خدمت کی کہ علمائے نجف بھی ان پر رشک کرتے رہے ہیں۔ذاکرین عظام اور عزاداران پر انگشت نمائی کرنے والے جان رکھیں کہ اس مجلس عزا ئے فاطمیہ کے بانی اور برصغیر کے سب سے بڑے خطیب علامہ اظہر حسن زیدی آیۃ اللہ بروجردی کے مقلد تھے اور شہید محسن نقوی نے آقائے محسن الحکیم کے نام کو اپنا جزو بنا لیا۔اگر علماء نے احادیث کو جمع کیا تو شہر شہر کوچہ کو چہ پھرنے والے ذاکرین نے ان احادیث و روایات کو گھر گھر پہنچایا۔

ہم ذاکرین و واعظین اور عزادار تائید کنندہ ہیں اس نیشنل ایکشن پلان کے جو ریاست اور حکومت پاکستان سے تقاضہ کرتا ہے کہ کالعدم جماعتوں کی بیخ کنی کی جائے جنہوں نے درہم و دینار اور ڈالر و ریال کی خاطر پاکستان کی پاک سرزمین کا انگ انگ زخمی کر ڈالا، ہم اتحاد و یکجہتی کے داعی ہیں لیکن ان عناصر سے کبھی سمجھوتہ نہیں کر سکتے جو افواج پاکستان کے لیفٹیننٹ یاسر شہید سے کیپٹن اسفند یار شہیدتک اور کھاریاں میں بے جرم و بے خطا گولیوں سے چھلنی کردیئے جانے والے شاہ اللہ دتہ کے جوانوں سے لے کراے پی ایس سکول پشاور کے معصوم بچوں کے قاتلوں کے ساتھ تفریحی دورے کرتے پھریں ، ہم حکومت اور فوج سے مطالبہ کرتے ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان اور آپریشن ردالفساد کے تحت ہر کالعدم ممنوعہ جماعت کے خلاف کاروائی کی جائے ۔تمام ذاکرین و واعظین انسداد دہشت گردی کے ہر محاز پر ہراول دستے کا کردار ادا کریں گے۔

ہم ورثہ دار ہیں حماد اہلبیت محسن نقوی شہید ریاض شاہ موچھ شہید ذاکر فاضل علوی شہید ذاکر علمدار شاہ شورکوٹ، علامہ ناصر عباس شہید علامہ کاظم حسین اثیر جاڑوی علامہ زید الحسن زیدی شہید جیسے ذاکرین کے جنہوں نے اپنا خون اس پاک وطن کے امن اور عقیدہ ولاٗ و عزا کیلئے نچھاور کردیا ۔وہ اسمعیل حسین کا ذاکر ہی تھا جس نے پاکستان کی نیشنل اسمبلی میں قادیانیوں کے ارتداد کو ثابت کرکے اسلام اور شیعیت کا سربلند کیا،ہم ذاکرین آفتاب پنجاب حافظ ذوالفقار علی شاہ ، رئیس الحفاظ حافظ کفایت علی شاہ ، مولانا محمد قاسم سلطان المدارس، فاتح ٹیکسلا بشیر انصاری ،علامہ بادشاہ حسین پارا چنار، علامہ نجم الحسن کراروی ، علامہ رشید ترابی ،مصور غم آغا حسین ، علامہ عبد الحکیم بو ترابی،نصیر الملت علامہ نصیر حسین، علامہ اعجاز حسین کاظمی ، قاری پاکستان مولانا محمد عباس، علامہ عرفان حید عابدی اور ذاکرسید علی شاہ چھینہ ، حسن علی شاہ بوہڑیاں والا، ذاکر عاشق علی شاہ لوٹیاں والا، نبی بخش شوق ، سردار علی فوق ، احمد بخش بھٹی ، امیر حسین شاہ بہل ،حافظ عاشق حسین، قاضی صفدر، غلام عباس نوتک ، ذاکر فضل حسین شاہ بہل، نبی بخش جوئیہ جیسے عظیم روایات والے ذاکرین و واعظین کے افکار و کردار کے پاسدار ہیں ۔ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہم تمام ذاکرین و واعظین اور عزاداروں نے 10فروری 1984کو دینہ کے مقام پر آغا نسیم عباس رضوی کے چچا محترم آیۃ اللہ ضمیر الحسن نجفی ، علامہ اظہر حسن زیدی ،علامہ مرزا یوسف حسین لکھنوی ، علامہ تاج الدین حیدری سمیت مبلغ اعظم مولانا محمد اسماعیل کی پوری بزم ،ذاکر عاشق بی اے سمیت ذاکر غلام قنبرکی بزم، کچھی کے تمام ذاکرین کی بزم مولانا غلام حیدر کلو، سلطان الذاکرین خادم حسین شاہ چک 38 کی سربراہی میں لاکھوں کے غدیری اجتماع میں قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی قیادت کا انتخاب کیا تھا ہم نہ غدیرخم کو بھولے ہیں نہ غدیر دینہ کو فراموش کریں گے اور ولائے علی عزائے حسین ؑ حرمت سادات کیلئے، وطن عزیز پاکستان کے استحکام کیلئے شیعہ سنی اتحاد کیلئے آقائے موسوی کی قیادت میں ہر قربانی دینے کیلئے ہمہ وقت تیار رہیں گے۔

ساری دنیا جان لے حرمت سادات ہمارا شعار ہے جیسے ملکہ کائنات فاطمہ زہراؑ کا علی ابن ابی طالبؑ کے سوا کوئی کفو نہ تھا ایسے ہی اولاد فاطمہؑ کا اولاد فاطمہؑ کے سوا کوئی کفو اور ہمسر نہیں ۔ہم ایسے ہر ضابطے کو مسترد کرتے ہیں جس میں ولایت علی ؑ شعائر حسینیہؑ اور حرمت سادات کی ضمانت نہ ہو۔

ہم اپنا عقیدہ کسی پر مسلط نہیں کرنا چاہتے لیکن کوئی دوسرا عقیدہ بھی اپنے اوپر مسلط نہیں ہونے دیں گے۔اس وطن کی تاسیس سے لے کر قربانی کے ہر مرحلے میں ہم نے اپنا خون دیا ہے ہم یہاں اپنے عقیدے کے مطابق زندگی بسر کریں گے جس کی ضمانت قائد اعظم محمد علی جناح اور بانیان پاکستان نے اس مملکت کے ہر باسی کو دی تھی ۔ ہم عقیدہ توحید کے محافظ ذاکرین کسی کو علی ابن ابی طالب ؑ کی بلا فصل خلافت، شعائر عزاداری ماتم مجلس نوحہ زنجیر و قمہ زنی اور عظمت سادات پر ڈاکہ ڈالنے کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے۔

ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مکتب تشیع کے حقوق 21مئی 85کے معاہدے کے مطابق ادا کئے جائیں اور حکومت پابند ہے موسوی جونیجو معاہدے کے تحت کہ وہ جنت البقیع و جنت المعلی کی بحالی کیلئے حکومت سعودی عرب پر سفارتی دباؤ ڈالے لہذا سعودی حکمرانوں کی آمد پر حکومت مزارات مقدسہ کی بحالی کا کیس اٹھائے تاکہ پتہ چلے کہ پاکستان میں تبدیلی آ چکی ہے ۔

آخر میں تحریک تحفظ ولا و عزا و حرمت سادات کے پلیٹ فارم سے واضح کردینا چاہتے ہیں ہمارے لئے نجات کا وسیلہ غم حسین میں بہنے والے آنسو اورماتم حسینؑ ہے جو باعث خوشنودی حضرت بتول ہے جن کی شہادت پر آج پوری دنیا سے عزادار یہاں جمع ہیں ہمارا مسلک نہ شیخیہ ہے نہ خالصیہ نہ غالیہ نہ نصیریہ بلکہ فقط اثنا عشریہ ہے ہماری نسلیں بھی اسی پر قائم دائم رہیں گی کیونہ مکتب جعفر ابن محمد ؐ اپنانا واحد وسیلہ نجات ہے ہمیں کسی سے شیعہ یا مسلمان ہونے کا سر ٹیفیکیٹ لینے کی ضرورت نہیں ۔

جنگلوں پہاڑوں ریگستانوں سمندروں میں ذکر حسین کی شمع روشن کرنے والے شاہ عبد اللہ غازی، حضرت بابا شاہ زین ،حضرت لعل شہباز قلندر،حضرت جلا ل الدین سرخ سے لیکرحضرت سخی شاہ چن چراغ، سخی شاہ پیارا، حضرت شاہ اللہ دتہ بھاکری ، حضرت سخی شاہ مزمل و سلطان الفقرا حضرت بری امام جیسے امن و محبت کے پرچارکوں اور عقیدہ ولاء و عزا کے ستونوں کو گواہ بنا کر کہتے ہیں ہمیں ڈرانے دھمکانے والے بھول کا شکار ہیں ہم نے ضیاء الحق جیسے بدترین دور میں آقائے موسوی کی قیادت میں اپنے عقیدے کیلئے گرفتاریوں سے پاکستان کی جیلوں کو بھر دیا تھا ہم نے خود کش دھماکوں اور گولیوں کی بوچھاڑ میں بھی ولا وعزا پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ آئندہ بھی کسی سازش شرارت اور دھونس کو خاطر میں نہیں لائیں گے میثم ومختار سے لیکر شہید ناصر عباس تک بے خوفی علی والوں کا طرہ امتیاز رہی ہے اور ہم بھی اس اعزاز کو ہمیشہ باقی رکھیں گے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.