بھٹکوں کو مومنین بناتے ہیں موسوی – مختار سا شعور دلاتے ہیں مُوسوی

ولایت نیوز شیئر کریں

رہبرِملتِ جعفریہ قائدِ جادہٗ حسینیہؑ  –  آغا سید حامد علی مُوسوی کیلئے سپاس عقیدت

( کلام – محترمہ عابدہ تقی)

انکار کس کو ہے بھلا فطری اصول سے
رونق چمن میں ہوتی ہے اک خاص پھول سے
ھیرا بھی ہاتھ لگتا ہے رستے کی دھُول سے
راہی کو خضرؑ چاہیئے منزل کی بھول سے
بجھتا ہوائے شر سے جو نہ ماند ہوتا ہے
تاروں کے درمیان وہی چاند ہوتا ہے

وارث ہیں دیں کے چودہ ، وراثت انہی کی ہے
اللہ نے جو دی ہے نبوتؐ انہی کی ہے
ہادی ہیں بارہ ساری ہدایت انہی کی ہے
وہ چاہیں جس کو دیں یہ قیادت انہی کی ہے
حسب و نسب میں معتبر زائد بنا دیا
حامدؔ کو پاک ہاتھوں نے قائد بنا دیا

خود کو صراطِ عشق کا درویش کر دیا
قیمت میں اپنا فقر بہت بیش کر دیا
اپنوں کا کیا ہے غیر کو بھی خویش کر دیا
دیں کے سفر میں مایہٗ جاں پیش کر دیا
مولا کی بارگہ میں یہ اخلاص تُل گیا
ان کا ارادہ نیک تھا ایک اک پہ کھُل گیا

راہِ وفا کو عمر کا جادہ کئے ہوئے
حق کی صدا کو اپنا لبادہ کئے ہوئے
لوئے چراغِ عشق زیادہ کئے ہوئے
شیعوں کی رہبری کا ارادہ کئے ہوئے
راہِ علیؑ پہ ان کو ضرر سو قبول ہیں
آغائے مُوسوی کے چلن با اصول ہیں

دینار کی انہیں ہے نہ درہم کی آرزو
کردار میں غلام علیؑ کے ہیں ہُو بہو
ہیں فکر میں ہو ملتِ شبیر ؑ سرخرُو
شیعت شجر کی شکل میں پا ئے نئی نمُو
’’لَبَیک یا حسینؑ ‘‘ کا ورثہ سنبھال کے
چلتے ہیں یہ غدیر کو منزل میں ڈھال کے

آغائے مُوسوی ہیں تو حامدؔ شعار ہیں
اک غنچہٗ وِ لا ہیں با رنگِ ہزار ہیں
دست ِ علیؑ نے جس کو چُنا وہ بہار ہیں
خوش جس سے فاطمہ ؑ ہیں یہ وہ ذی وقار ہیں
لوح و قلم جو ہاتھ ازل سے اٹھائے ہیں
مِیری میں نام ان سے لکھا کر یہ آئے ہیں

واپس وہ جس امام ؑ نے سورج بلایا ہے
اِن کو انہوں نے جام غدیری پلا یا ہے
درسِ وفا کا قاعدہ ان کو پڑھایا ہے
کرب و بلا کے شہ نے یہ کہہ کر اٹھایا ہے
تنہا سفر کو طے نہ یوں دو گام کر چلو
ملت کی رہبری کا عَلَم تھام کر چلو

بھٹکوں کو مومنین بناتے ہیں موسویؔ
ہوں مشکلیں تو صبر سکھاتے ہیں مُوسوی
نسلِ جواں کو سمت دکھاتے ہیں مُوسوی
مختارؑ سا شعور دلاتے ہیں مُوسوی
ان کی سماعتوں میں ہے ’’ھل مِن‘‘ گھلا ہوا
بابِ ھُدیٰ ہے ان کا ہمیشہ کھُلا ہوا

مقبول ان کے قلب کا عجز و نیاز ہو
اب یہ دعا ہے عمر بھی ان کی دراز ہو
سائے میں ان کے جعفری ہر سرفراز ہو
جب نام ان کا آئے فرشتوں کو ناز ہو
ان کے پسر ملیں علی اکبرؑ کے پاؤں میں
ہوں دختران چادرِ زینبؑ کی چھاؤں میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.