دفاع ارض وطن کنونشن : قائد ملت جعفریہ آقائے موسوی کا بصیرت افروز پیغام

ولایت نیوز شیئر کریں

باسمہ تعالی
پیغام قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی
دفاع ارض وطن کنونشنْ مختار سٹوڈنٹس آرگنائزیشن
دفاع ارض وطن کا انعقاد مادر وطن کے ساتھ مختار سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی محبت وابستگی اور وفاداری کا عکاس ہے ۔یہ وطن پاکستان ایک نعمت عظمی ہے اور نعمت پر شکر واجب ہے اور اس کا تذکرہ کرتے رہنا بھی لازم ہے ۔کتاب ہدایت میں ارشاد باری تعالی ہے
وَاَمَّا بِنِعْمَۃِ رَبِّکَ فَحَدِّْ ث
اور اپنے رب کی نعمت کو بیان کرتے رہو۔(والضحی)
جس دن سے وطن عزیز ایک نظریہ اسلام کی بنیاد پر منصہ شہود پر ابھرا ہے اس دن سے شیطانی قوتیں اسلامی دنیا کے سب سے بڑے ملک کے درپے ہوگئیں ۔اسی نتیجے میں ملک دولخت ہوگیا۔لیکن سقوط مشرقی پاکستان کے سانحہ کے باوجود جب پاکستان ایٹمی قوت بن گیا اور ترقی کی راہیں طے کرنے لگا توان شیطانی قوتوں کو ایک نہ بھایا اور وطن عزیز کو ایک ایسی خوفناک جنگ میں جھونک دیا گیاجس کا نتیجہ تباہی بربادی کے سوا کچھ نہ تھا لیکن پاکستانی قوم تائید خداوندی ، اپنی جری افواج اور پر عزم شہریوں کے جذبہ کی بدولت اس خوفناک استعماری دلدل سے باہر نکل آیا ہے جس نے شام لیبیا یمن سمیت اکثر مسلم ممالک کو کھنڈرات کے ڈھیر میں تبدیل کر دیاہے ۔آج وطن عزیز ایک بار پھر ترقی کے نئے سفر پر رواں دواں ہے گہرے پانیوں کی بندرگاہ گوادر کی تکمیل ہو یا ترقی و سربلندی کی گزرگاہ سی پیک کی تیزی سے جاری تعمیر،دہشت گردی کے شیطانی کھیل کا خاتمہ ہو یا صوبائیت و فرقہ واریت کے مکروہ جالوں کاٹوٹنا تمام قرائن پاکستان کے اس عظیم مستقبل کی خبر دے رہے ہیں جس کا خواب علامہ محمد اقبال اور قائد اعظم محمد علی جناح اور ہمارے کروڑو ں بزرگوں نے دیکھا تھا۔
پاکستان کی ترقی کا یہ سفر پاکستان دشمنوں کو ایک ٓنکھ نہیں بھا رہا اور وہ نئی صف بندیوں میں مصروف ہو گئے ہیں ۔امریکہ بہادر جسے واحد سپر پاور بنانے میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانی دی آج وہ ہمارے ازلی دشمن کی زبان بولتے ہوئے پاکستان کو خطرناک نتائج کی دھمکیاں دے رہا ہے تو افغانستان جس کی آزادی و خود مختاری کیلئے پاکستان نے لاکھوں جانوں کے نذرانے دیئے آج احسان فراموشی کے ریکارڈ توڑ رہا ہے ۔دشمنوں کی صف بندیاں پیش قدمیاں دیکھ کر متفکر ہو نا ہر محب وطن کی نشانی ہے ۔تاریخ گواہ ہے کہکوئی قوم اپنے تحفظ کا محاذ اور معرکہ صرف افواج کے زور پر نہیں جیت سکتی لہذا عوام کا اپنی عساکر کے ساتھ ہم آہنگ ہونا ، پناہی کرنا لازم ہے نیز دشمن کے ہتھکنڈوں کے دائمی علاج کی تدبیر کرنا بھی زندہ قوموں کی نشانی ہوا کرتی ہے ۔
اے فرزندان ملت جعفریہ !
دفاع وطن کیلئے دشمن کے حربوں اور ہتھیاروں سے آشنائی بھی ضروری ہے اور اس کے تدارک کے آلات و حکمت عملی کا حصول بھی ۔وہان اپنا تجزیہ بھی ضروری ہے اپنی غلطیوں اور خامیوں کا ادراک بھی ضروری ہے۔آج ہماری سب سے بڑی کمزوری سائنس ٹیکنالوجی سے دوری ہے علم جو مسلمانوں کی میراث تھا آج اسلام دشمنوں کا سب سے بڑا ہتھیار بن چکا ہے ۔
گنوادی ہم جو اسلاف سے میراث پائی تھی ثریا سے زمیں پر آسماں نے ہم کو دے مارا
عالم اسلام 57ملکوں پر محیط ہے دنیا کی آبادی کا ایک چوتھائی مسلمان ہیں جبکہ اسرائیل کا کل رقبہ 21ہزار مربع کلو میٹر سے بھی کم ہے جو پاکستان سے تقریبا چالیس گنا کم ہے اسرائیل کی آبادی صرف پاکستان سے 20گنا کم یعنی ایک کروڑ سے بھی تھوڑی ہے ۔لین سائنس اور ٹیکنالوجی کو اپنا کر اس چھوٹے سے ملک نے عالم اسلام کے ناک میں دم کر رکھا ہے ۔تحقیق اور ترقی کی شرح میں اسرائیل پہلے نمبر پر ہے۔
ہنریافتہ افراد کو بیرون ملک بھیجنے کے لئے اسرائیل سب سے آگے ہے۔ مرکزی بینک کے پاس 78 ارب ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔شمسی توانائی میں ترقی کے حوالے سے اسرائیل پیش پیش ہے۔ پانی کی بچت اور جیو تھرمل توانائی کے حوالے سے اسرائیل دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ ریسرچ اور ترقی پر ہونے والے اخراجات کے جی ڈی پی کے تناسب کے حوالے سے اسرائیل دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے۔ 90 فیصد سے زیادہ اسرائیلی گھروں میں پانی گرم کرنے کے لئے شمسی توانائی استعمال ہوتی ہے۔ یہ شرح دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ آبی قلت کے پیش نظر آبی منصوبہ بندی، زراعت کو جدید بنایا جانا اور قطرہ قطرہ آبپاشی بھی اسرائیل میں ہی ایجاد ہوئیں۔ کھارے پانی کو صاف کرنے اور استعمال شدہ پانی کو دوبارہ قابلِ استعمال بنانے میں بھی اسرائیل سب سے آگے ہے۔ اسرائیل میں ہی دنیا بھر کا سب سے بڑا کھارے پانی کو میٹھا بنانے کا پلانٹ نصب ہے۔اسرائیل ترقی یافتہ ممالک میں اپنے بجٹ کے تناسب کے لحاظ سے فوج پر سب سے زیادہ خرچہ کرتا ہے۔18 سال کی عمر میں زیادہ تر اسرائیلی فوجی تربیت کے لئے فوج میں شامل ہوتے ہیں۔ مرد فوج میں تین سال جبکہ عورتیں دو سال خدمات سرانجام دیتی ہیں۔ لازمی تربیت کے بعد ہر سال کئی کئی ہفتے ریزرو فوجی تربیت کے لئے زیادہ تر افراد رضاکارانہ طور پر خدمات پیش کرتے ہیں اور یہ سلسلہ چالیس سال کی عمر تک چلتا رہتا ہے۔ اسرائیلی اسلحہ ٹیکنالوجی کی دنیا بھر میں مانگ ہے ۔اس تمام ترقی کے پیچھے صرف علم ہے ۔آج پوری دنیا کا امریکہ ٹھیکیدار بنا ہے تو اس کے پیچھے بھی علم ہی ہے ۔دنیا کی پہلی 5بہترین درسگاہوں میں 4اس ملک کی ہیں۔پہلی 100میں 48امریکی تعلیمی ادارے ہیں ۔یو نیسکو رپورٹ کے مطابق آج شمالی کوریا میں خواندگی کا تناسب 100فیصد ہے یہی وجہ ہے کہ وہ پوری دنیا کی طاقتوں کی آنکھیں ڈال کر کھڑا ہے
کاروان مختار کے ہمراہیو!
ہم علی والے ہیں دشمن نمرود و شدا دو ہامان جیسے کیوں نہ ہو ں ہم نے سے ہر گز نہیں گبھراتے لیکن اپنی کمزوری کے اسباب و عوامل سے آگاہی اور انہیں دور کرنے کا شعور زندہ قوموں کی نشانی ہوتا ہے ۔دفاع وطن کیلئے آپ پر سب سے بڑی ذمہ داری یہ عائد ہوتی ہے کہ اپنے آپ کو زیور علم سے آراستہ کریں بحیثیت مسلمان علم و حکمت ہماری میراث ہے ۔قرآن کریم جا بجا علم و حکمت کی فضیلتیں اجا گر کرہا ہے ۔
یاد رکھیں عالم اور جاہل کبھی برابر نہیں ہو سکتے
قُلْ ھَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ ط اِنَّمَا یَتَذَکَّرُ اُولُوا الْاَلْبَاب
کہوکیا جو لوگ جاننے والے ہیں اور جو لوگ نہیں جانتے ، دونوں برابر ہوسکتے ہیں۔ نصیحت تو بس عقلمند لوگ ہی مانتے ہیں۔(الزمر9)
اللہ نے واضح طور پر قرآن میں جہانگیر ی کیلئے علم اور طاقت کو شرط قرار دیا اور طاقت بھی علم کے بغیر ناممکن ہے
وَقَالَ لَھُمْ نَبِیُّھُمْ اِنَّ اللّٰہَ قَدْ بَعَثَ لَکُمْ طَالُوْتَ مَلِکًا ط قَالُوْٓا اَنّٰی یَکُوْنُ لَہُ الْمُلْکُ عَلَیْنَا وَنَحْنُ اَحَقُّ بِالْمُلْکِ مِنْہُ وَلَمْ یُؤْتَ سَعَۃً مِّنَ الْمَالِ ط قَالَ اِنَّ اللّٰہَ اصْطَفٰۂُ عَلَیْکُمْ وَزَادَہٗ بَسْطَۃً فِی الْعِلْمِ وَالْجِسْمِ ط وَ اللّٰہُ یُؤْتِیْ مُلْکَہٗ مَنْ یَّشَآءُ ط وَ اللّٰہُ وَ اسِع’‘ عَلِیْم’‘
ان کے پیغمبر (علیہ السلام) نے کہا کہ اللہ نے تمہارے لئے طالوت کو حاکم مقرر کیا ہے. ان لوگوں نے کہا کہ یہ کس طرح حکومت کریں گے ان کے پاس تو مال کی فراوانی نہیں ہے ان سے زیادہ تو ہم ہی حقدار حکومت ہیں. نبی نے جواب دیا کہ انہیں اللہ نے تمہارے لئے منتخب کیا ہے اور علم و جسم میں وسعت عطا فرمائی ہے اور اللہ جسے چاہتا ہے اپنا ملک دے دیتا ہے کہ وہ صاحب وسعت بھی ہے اور صاحب علم بھی
(سورہ بقرہ آیت 247)
خدا کا انتخابی نقطہ نظر مال و دولت اور کسی جتھے کی سردار نہ تھا بلکہ طالوت کا انتخاب اس بناء پر عمل میں آیا کہ وہ بنی اسرائیل میں سب سے زیادہ عالم تھا اور مرد شجاع تھا۔ پس معلوم ہوا جس میں یہ دو صفتیں نہ ہوں وہ کسی قوم کی سرداری یا کسی ملک کی بادشاہت کا اہل قرار نہیں پاتا۔ہم نبی کے بعد علی کو اسی لئے مانتے ہیں کہ علی کو جیسا شجاع کوئی نہیں اور علی جیسا عالم بھی کوئی نہیں جنہیں رسول نے رسول نے علم کا دروازہ کہا ۔یعنی علم تک رسائی کیلئے علی کے در پر آنا ہوگا
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے پہلے جو خدائی حکم وحی کی صورت ملتا ہے وہ یہ کہ
اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ ۱ خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ اِقْرَاْ وَرَبُّکَ الْاَکْرَمُ الَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَم عَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَالَمْ یَعْلَم
اقرا یعنی پڑھو۔اب پڑھنے کے ساتھ آپ کو معرفت بھی حاصل کرنی ہے ۔ قوموں کے زوال کے اسباب جاننے ہیں
فَتِلْکَ بُیُوْتُھُمْ خَاوِیَۃً م بِمَا ظَلَمُوْا ط اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لِّقَوْمٍ یَّعْلَمُوْن
پس ان کے یہ گھر ان کے ظلم کے نتیجے میں ویران پڑے ہیں ، اس میں علم رکھنے والوں کے لیے ایک نشانی ہے۔(سورہ نمل آیت 52)
قوم صالح کا تذکرہ کرتے ہوء ے اللہ فرماتا ہے کہ ہمیں ان اعمال سے بچنا ہے جو قوموں کو تباہی میں دھکیل دیتے ہیں ۔ہمیں اپنے وطن میں موجود ان تمام برائیوں کی نؤبیخ کنی کرنا ہو گی نہ صرف خود ان سے دور رہنا ہو گا بلکہ اپنی قوم کو بھی ان سے بچانے کیلئے آواز بلند کرتے رہنا ہوگا۔
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے روایت ہے :لوگ تین قسم کے ہیں : عالم ، طالب علم یا خس و خاشاک۔آپ یقیناًخس و خاشاک بن کر رہنا پسند نہیں کریں گے جسے معمولی آندھی اڑا کر لے جاتی ہے
زندہ رہنا ہے تو میر کارواں بن کر رہو اس زمیں کی وسعتوں میں آسماں بن کر رہو
آپ تمام تر توانائیاں علم کے حصول پر صرف کریں عظمتیں آپ کی منتظر ہوں گی
وَالَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍ ط وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْر’‘
تم میں سے جو لوگ ایمان لے آئے اور وہ لوگ جنہیں علم دیا گیا ہے ان کے درجات کو اللہ بلند فرمائے گا (سورہ مجادلہ 11)
جنہیں علم دیا گیا ہے ان کے لیے کئی درجات حاصل ہیں
کہ شہید کا اسلام میں بلند ترین مقام ہے۔ لیکن اس کے باوجود ایک حدیث پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسلام سے منقول ہے۔
عالم شہید سے ایک درجہ بلند ہے اور شہید عابد سے ایک درجہ بلند ہے اور عالم کی فضیلت باقی لوگوں پر ان میں سے پست ترین کے مقابلے میں میری فضیلت جیسی ہے۔
عالم و عابد کے موازنہ میں ایک اور حدیث میں پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے کہ :
عالم کی عابد پر فضیلت و برتری چودھویں رات کے باقی تمام ستاروں پر برتری کے مانند ہے۔ لہذااپنے اندر کی علم کی تڑپ پیدا کریں کہ موسی جیسا نبی بھی خضر ؑ کی منت کررہے ہیں
قَالَ لَہٗ مُوْسٰی ھَلْ اَتَّبِعُکَ عَلآی اَنْ تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْدًا
موسیٰ نے اس سے کہا : کیا میں آپ کے پیچھے چل سکتا ہوں تاکہ آپ مجھے وہ مفید علم سکھائیں جو آپ کو سکھایا گیا ہے ؟(سورہ کہف 66)
خواہ کیسے بھی حالات ہوں علم کے حصول میں کوتاہی ہر گز نہ کریں آپ کو کتنی بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے علم کی راہ کبھی نہ چھوڑیں۔اور پیروی انہی کی کریں جو آپ کو دشدو ہدایت کی راہ دکھائیں ۔
لیکن میرے روحانی فرزندو ! یاد رکھیں محض کتابوں کا رٹ لینا علم نہیں علم کے ساتھ عرفان ضروری ہے ۔قرآن مجید ایسوں کو عالم ہر گز نہیں کہتا جنہوں نے کتابیں تو لاد رکھی ہوں لیکن اللہ کے سچے نمائندوں کی معرفت نہ ہو۔ان میں تقصیر کے پہلو تلاش کرتے ہوں ۔ان کی تنقیص کرتے ہوں ۔
مَثَلُ الَّذِیْنَ حُمِّلُوا التَّوْرٰءۃَ ثُمَّ لَمْ یَحْمِلُوْھَاکَمَثَلِ الْحِمَارِ یَحْمِلُ اَسْفَارًاط بِءْسَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰہِ ط وَاللّٰہُ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْن
ان کی مثال جن پر توریت کا بوجھ ڈال دیا گیا پھر انہوں نے اس بوجھ کو نہیں اٹھایا ، اس گدھے کی سی ہے جس پر کتابیں لدی ہوئی ہوں ، بہت بری ہے ان لوگوں کی مثال جنہوں نے اللہ کی نشانیوں کو جھٹلا دیا اور اللہ ظالم قوم کی ہدایت نہیں کرتا۔(سورہ جمعہ 5)
بہترین علم وہی ہے جو آپ کو حکمت و معرفت کی منزل تک لے جائے ۔علم وحکمت و معرفت کے حصول کیلئے آپ کو نبی و علی کا دامن تھماے رکھنا ہو گا ایک علم و حکمت کا شہر اور دوسرا اس تک رسائی کا ذریعہ یعنی دروازہ ہے ۔محض دنیا کی خبر رکھنا کافی نہیں، محض کسی دریافت کا جان لینا علم نہیں دنیا کے حالات،دریافتوں کے خواص کے تجزیہ کی صلاحیت بھی آپ میں موجود ہونی چاہئے
وَتِلْکَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُھَا لِلنَّاسِ ج وَمَا یَعْقِلُھَآ اِلَّا الْعَالِمُوْنَ
اور ہم یہ مثالیں لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں مگر ان کو علم رکھنے والے لوگ ہی سمجھ سکتے ہیں۔(سورہ عنکبوت 43)
علم کے ساتھ عرفان بھی لازم ہے ورنہ تعلیم معروج نہیں ایک بوجھ ہے ۔قرآن کی آیات جا بجا بتا رہی ہیں کہ علم کا مطلب صرف آگہی نہیں شعور بھی ہے اچھے برے نیک و بد رہبر رہزن کی تمیز بھی ہے ۔مفسرین نے لکھا ہے اللہ نے آدم کو آل محمد کے اسماء کا علم دے کر ہی فرشتوں سے یہ منوایا کہ انسان اشرف المخلوقات ہے ۔اللہ نے آدم کو محض اسما نہیں سکھائے اسماء کا علم یعنی پہچان دی ۔
وَعَلَّمَ اٰدَمَ الْاَسْمَآءَ کُلَّھَا ثُمَّ عَرَضَھُمْ عَلَی الْمَلآءِکَۃِ ا فَقَالَ اَمنْبِءُوْنِیْ بِاَسْمَآءِ ھآؤُلَآءِ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
خدا نے آدم ؑ کو تمام اسماء تعلیم کردیئے پھر ان (کے مسماَت) کو ملائکہ کے سامنے پیش کیا اور فرمایا ، اگر تم سچے ہو تو ان کے نام مجھے بتاؤ۔(سورہ بقرہ 31)
اللہ نے آدم کو اپنے برگزیدہ ہستیوں کا علم دے ملائکہ کے سامنے جہاں آدم کی فضیلت منوائی وہاں یہ بھی بتا دیا تمہارا خدشہ بیکار ہے جو شخص تطہیر کے گھرانے کی معرفت رکھے گا وہ فساد و خونریزی نہیں پھیلائے گا بلکہ ردلفساد کا علمبر دار بن جائے گا۔جہاں وطن عزیز کو بیرونی طاقتوں کے سامنے ناقابل تسخیر بنانا ضروری ہے وہاں اندرونی مضبوطی کیلئے شر و فساد پھیلانے والی قوتوں اور کالعدم تنظیموں کے خلاف پاک فوج کے آپریشن ردالفساد کی کامیابی کیلئے بھی پوری قوم کو عساکر پاکستان کا ساتھ دینا ہوگا۔
ہفتہ ولایت کے موقع پر دفاع وطن کنونشن کے کرکے آپ کو یہ عہد کرنا ہو گا کہ اپنے آپ کو دنیاوہ علوم سے بھی آراستہ کریں گے اور علم و حکمت کے آستانے کے سرچشمہ خانوادہ محمد و آل محمد ؐ کے ساتھ بھی مربوط و منسلک رہیں گے ۔جب یہ منزل آپ نے پالی تو یہ وطن بھی ناقابل تسخیر ہو جائے گااور آپ کی دنیا و عاقبت بھی سنور جائے گی ۔
میری فقیرانہ دعائیں ہردم اور ہر آن آپ کے ساتھ ہیں ۔

خاکپائے راہروان علم و حکمت
آغا سید حامد علی شاہ موسوی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.