ایران کیساتھ جوہری معاہدہ ختم کرنا تیسری جنگ عظیم کا دیباچہ ہے،آغا حامد موسوی

ولایت نیوز شیئر کریں

روس ،چین ،پاکستان ،ایران ،افغانستان، ترکی پر مشتمل متحدہ محاذ تشکیل دیا جائے ورنہ کل سب کی باری آسکتی ہے

ٹرمپ کی جوہری معاہدے سے علیحدگی عالمی امن کیلئے خطرہ ، تیسری جنگ عظیم کا دیباچہ ہے۔حامد موسوی
امریکی صدر ٹرمپ اسوقت ہٹلر ثانی کا کردار ادا کررہا ہے،

اسلام آباد(ولایت نیوز )سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرستِ اعلیٰ و تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اسوقت ہٹلر ثانی کا کردار ادا کررہا ہے جسکا ایران کیساتھ جوہری معاہدہ ختم کرنا عالمی امن کیلئے خطرہ اور تیسری جنگ عظیم کا دیباچہ ہے،یہود و ہنود کی دوستی کی بنیاد عالم اسلام کیساتھ دشمنی پر مبنی ہے جسکے مقابلے ،جنوبی ایشیاء اور مشرقِ وسطیٰ کے خطوں کو محفوظ و مضبوط بنانے کیلئے روس ،چین ،پاکستان ،ایران ،افغانستان اور ترکی پر مشتمل متحدہ محاذ تشکیل دیا جائے ورنہ کل سب کی باری آسکتی ہے،عالمی سرغنہ کسی کا دوست نہیں صرف اپنے مفادات کا یار ہے لہذا ہمیں عالم اسلام اور قوم و ملک کے مفادات کو ہر شے پر ترجیح دینی ہوگی،زندگی نظریے اور جدوجہد کا نام ہے جس کیلئے کوشش کرنا سعادت ،جانوں کے نذرانے پیش کرنا شہادت ہے ،دہشتگردی کیخلاف جنگ میں جام شہادت نوش کرنیوالے پاک فوج ،پولیس کے سپوتوں اور بیگناہ شہریوں کا خون قومی امانت ہے جو ضرور رنگ لائیگا اور عساکر پاکستان کا آپریشن رد الفساد دہشتگردوں کی موت ثابت ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو ملک گیر ’’یوم شہداء ‘‘ کی مناسبت سے تعزیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد،راولپنڈی کے جڑواں شہروں سمیت پورے ملک میں شہدائے دین و وطن کی بلندی درجات کیلئے دعائیہ اجتماعات ہوئے اور دہشتگردی کیخلاف پرامن احتجاجی مظاہرے کیے گئے ،جامع مساجد میں جمعہ کے اجتماعات کے دوران شہداء کیلئے فاتحہ خوانی ہوئی۔

آقای موسوی نے اپنے خطاب میں باورکرایا کہ امریکی صدر ٹرمپ برسرِ اقتدار آنے کے بعد سے مسلم دشمن ایجنڈے پر عمل پیرا ہے جس نے ریاض کانفرنس میں اسلامی دہشتگردی کی اصطلاح ایجاد کرکے نصف درجن سے زائد مسلم ممالک کے باشندوں کے امریکہ داخلے پر پابندی لگائی ،ایران کو دہشتگردی کا محور کہہ کر دنیا سے اسکے ساتھ تعلقات ختم کرنے کا کہا،عرب و عجم کے درمیان اختلافات پیدا کرکے وہ درحقیقت یہود ہنود کو دونوں خطوں کا چوہدری بنانا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق امریکی صدور نے بھی ٹرمپ کے فیصلوں پر اظہارِ افسوس کیالیکن سعودیہ اور متحدہ عرب امارات نے اسکا خیر مقدم کیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ انہیں عالم اسلام کے بجائے اپنے ذاتی مفادات عزیز ہیں۔

آقای موسوی نے کہا کہ ٹرمپ کا امریکی صدر بننا تاریخ کا انہونا واقعہ ہے جو ایک نسل پرست اور تنگ نظر شخص ہے جس نے اپنا دارالحکومت تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا دھماکہ کیا جسکے خلاف سلامتی کونسل نے قرارداد منظور کرنے کی کاوش کی جسکی چودہ ارکان نے حمایت بھی کی لیکن امریکہ نے اسے ویٹو کردیا،پھر اقوام متحدہ کے 128ارکان نے قرارداد منظور کی لیکن امریکہ نے دارلحکومت یروشلم منتقل کرنے کے فیصلے کو تسلیم کیا۔انہوں نے کہا کہ جنگ عظیم اول سے یہود نے خلافتِ عثمانیہ کیخلاف برطانوی سازشوں کا ساتھ دیا اور خود بھی سازشوں میں شریک رہے،اسی بناء پر جنگ کے خاتمے کے بعد سرزمین فلسطین پر یہود ریاست کے قیام کا عندیہ دیا اور موجودہ اسرائیل کا قیام خلافت عثمانیہ کے خاتمے کا باعث بنا۔

آقای موسوی نے کہا کہ اسرائیل کے قیام کے وقت یروشلم کو تین حصوں میں تقسیم کرکے ایک اسرائیل جبکہ دوسرا فلسطینیوں کو دیا گیا جسے تینوں مذاہب نے تسلیم نہیں کیااسکی عالم اقوام کے نزدیک بھی کوئی اہمیت نہیں۔اسرائیل کا قیام صیہونی تحریک کا ثمر ہے ،بنی اسرائیل نے 47ء کے بالفور ڈکلریشن سے لیکر 48ء میں یہود وہنود عظیم اسرائیل کے قیام کیلئے جدوجہد کررہے ہیں ،انہوں نے جغرافیائی حدبندیاں بھی کررکھی ہیں جسکے مطابق عرب علاقوں پر قبضہ اور یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانا اسی سلسلے کی کڑی جبکہ عالمی سرغنے کا جوہری معاہدے سے مکرنا اسرائیلی خواہشات کی تکمیل ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.